جاپان کے وزیر زراعت،جنگلات اور ماہی گیری شن جیرو کوئی زومی (بائیں) جنوبی کوریا کے وزیر زراعت،خوراک اور دیہی امور سونگ می ریونگ(درمیان) اور چین کے وزیر زراعت اور دیہی امور ہان جُن جنوبی کوریا کے شہر انچیون میں چوتھے سہ فریقی اجلاس کے بعد مشترکہ پریس کانفرنس کر رہے ہیں۔(شِنہوا)
انچیون(شِنہوا)چین، جنوبی کوریا اور جاپان کے وزرائے زراعت کا سہ فریقی اجلاس جنوبی کوریا کے مغربی بندرگاہی شہر انچیون میں منعقد ہوا۔ اجلاس کے مشترکہ اعلامیے میں کہا گیا ہے کہ 2018 میں چین میں 7 سال قبل ہونے والے اجلاس کے بعد منعقد ہونے والے اس اجلاس میں خوراک کے تحفظ، جانوروں کی بیماریوں اور پائیدار زراعت جیسے امور پر غور وخوض کیا گیا۔
اجلاس کے دوران تینوں وزراء نے ماحولیاتی بحران، سرحد پار متعدی بیماریوں کے پھیلاؤ اور ترسیلی نظام کے عدم استحکام جیسے زرعی شعبے کو درپیش چیلنجز کا اعتراف کیا اور ان سے نبرد آزما ہونے کے لئے معلومات کے تبادلے اور مل کر کام کرنے کی اہمیت کا اعادہ کیا۔ انہوں نے جدید زرعی ٹیکنالوجیز،ماحول دوست، کم کاربن زراعت اور نئی زرعی صلاحیتوں کی ترقی کے لئے تکمیلی تعاون کو گہرا کرنے پر اتفاق کیا۔
چین کے وزیر زراعت اور دیہی امور ہان جُن جنوبی کوریا کے شہر انچیون میں چین، جنوبی کوریا اور جاپان کے وزرائے زراعت کے چوتھے سہ فریقی اجلاس سے خطاب کر رہے ہیں۔(شِنہوا)
چین کے وزیر زراعت اور دیہی امور ہان جُن نے کہا کہ چین جامع طور پر زرعی تعاون دوبارہ شروع کرنےاور سہ فریقی زرعی تعاون کے لئے زیادہ مضبوط، وسیع صلاحیت کے حامل، زیادہ مربوط اور مواد کے لحاظ سے زیادہ بھرپور ایک نیا لائحہ عمل تعمیر کرنے کی خاطر جاپان اور جنوبی کوریا کے ساتھ مل کر کام کرنے کو تیار ہے تاکہ خطے میں زراعت اور دیہی علاقوں کے احیا کے فروغ،خوشحالی اور ترقی کے لئے مشترکہ طور پر مثبت کردار ادا کیا جا سکے۔
وزراء نے عالمی اہمیت کے حامل زرعی ورثے کے نظام (جی آئی اے ایچ ایس) اور بین الاقوامی و علاقائی سطح پر بھی تعاون کو مضبوط کرنے پر اتفاق کیا۔
اجلاس کے بعد تینوں ممالک نے مشترکہ اعلامیہ جاری کیا جس میں وزرائے زراعت کے اجلاس باقاعدہ بنیادوں پر منعقد کرنے پر اتفاق کیا گیا۔ آئندہ اجلاس جاپان میں ہوگا۔
