چین کے دارالحکومت بیجنگ میں تیسرے چائنہ انٹرنیشنل سپلائی چین ایکسپو (سی آئی ایس سی ای) میں لوگ سمارٹ وہیکل چین ایریا کا دورہ کر رہے ہیں۔(شِنہوا)
بیجنگ(شِنہوا)گزشتہ ماہ ہونے والے تیسرے چائنہ انٹرنیشنل سپلائی چین ایکسپو (سی آئی ایس سی ای) میں غیرملکی نمائش کنندگان کا حصہ 35 فیصد رہا، جو 2024 کے مقابلے میں 3 فیصد پوائنٹس اور 2023 کے پہلے ایڈیشن کے مقابلے میں 9 پوائنٹس زیادہ ہے۔
ہنی ویل، جی ای ہیلتھ کیئر اور سیمنز جیسے صنعتی اداروں نے آئندہ سال کے لئے اپنی جگہ پہلے ہی محفوظ کرلی ہے، جو چین کے ساتھ غیرملکی کمپنیوں کے بڑھتے عزم کی عکاسی کرتا ہے۔
عالمی صنعتی تعاون کے ایک اہم قومی پلیٹ فارم کی حیثیت سے سی آئی ایس سی ای نے 14ویں پانچ سالہ منصوبے (2021-2025) کے دوران چینی مارکیٹ کی پائیدار کشش کو اجاگر کیا۔ یہ کشش نہ صرف غیرملکی سرمایہ کاری میں اضافے بلکہ سرمایہ کاری کے شعبوں میں اہم تبدیلیوں سے بھی ظاہر ہوتی ہے، جو ملک کی معاشی تبدیلی کی نشاندہی کرتی ہیں۔
ایکسپو کا جوش و خروش وسیع رجحانات کی عکاسی کرتا ہے۔ جون 2025 تک چین میں 2021 سے اب تک حقیقی استعمال شدہ غیر ملکی براہ راست سرمایہ کاری (ایف ڈی آئی) 708.73 ارب امریکی ڈالر تک پہنچ گئی ہے، جس نے 14ویں پانچ سالہ منصوبے کے 700 ارب ڈالر کے ہدف کو 6 ماہ قبل عبور کرلیا ہے۔
اسی عرصے میں 2 لاکھ 29ہزار نئے غیر ملکی سرمایہ کاری والے ادارے قائم کئے گئے جو 2016-2020 کی مدت سے 25 ہزار زیادہ ہیں۔
حالیہ سالوں میں ایف ڈی آئی میں اتار چڑھاؤ کے باوجود چین کی غیر ملکی سرمایہ کے مسلسل بہاؤ کو برقرار رکھنے کی صلاحیت مشکل عالمی ماحول میں نمایاں ہے۔
وزارت تجارت کے تھنک ٹینک چائنہ اکیڈمی آف انٹرنیشنل ٹریڈ اینڈ اکنامک کوآپریشن کے سینئر محقق فان پینگ ہوئی نے کہا کہ کمزور عالمی براہ راست سرمایہ کاری نے چین کی ایف ڈی آئی پر اثر ڈالا ہے لیکن قریب سے دیکھنے پر مضبوطی ظاہر ہوتی ہے۔ بلند ترین سطح کے بعد وقتی سست روی معمول کی بات ہے۔ سرمایہ کاری کے چکر اتار چڑھاؤ کا شکار ہوتے ہیں۔
