اسٹینڈ اپ (انگریزی): ژو یانگ، نمائندہ، شنہوا نیوز ایجنسی
"میں اس وقت تھیان جن لائٹ انڈسٹری ووکیشنل ٹیکنیکل کالج میں قائم لوبان ورکشاپ کنسٹرکشن ایکسپیرینس میوزیم کا دورہ کر رہا ہوں۔
لوبان ورکشاپ چین کے مشہور کاریگر لو بان کے نام پر رکھی گئی ہے۔ یہ تھیان جن سے شروع ہونے والا ایک چھوٹا مگر مؤثر منصوبہ ہے جو بیرون ملک نوجوانوں کو عملی تربیت فراہم کرتا ہے۔”
یہاں میری ملاقات ابراہیم مہر سے ہوئی، جو مصر میں لوبان ورکشاپ کی پہلی کھیپ کے فارغ التحصیل طالبعلم ہیں۔
پانچ سال تک وہاں تعلیم حاصل کرنے کے بعد انہیں چین میں اعلیٰ پیشہ ورانہ تعلیم کا موقع ملا۔
ساؤنڈ بائٹ 1 (چینی): ابراہیم مہر، فارغ التحصیل طالبعلم، لبان ورکشاپ، مصر
"میری خواہش تھی کہ میں انجنیئر بنوں۔ امتحان پاس کرنے کے بعد مجھے لوبان ورکشاپ میں داخلہ ملا جہاں میں نے کمپیوٹر عددی کنٹرول (سی این سی) میں مہارت حاصل کی۔ مصر کی لوبان ورکشاپ میں چین سے لایا گیا جدید تربیتی سازوسامان اور سی این سی مشیننگ سینٹرز موجود ہیں۔ ان کی بدولت مجھے تھیوری کو عملی مہارت میں بدلنے کا موقع ملا ہے۔مسلسل مشق اور بہتری کے عمل سے میں نے سی این سی مشیننگ کی کلیدی تکنیکوں پر عبور حاصل کرلیا۔”
انہوں نے بتایا کہ مصر میں لوبان ورکشاپ طلبہ میں خاصی مقبول ہو چکی ہے۔
ساؤنڈ بائٹ 2 (چینی): ابراہیم مہر، فارغ التحصیل طالبعلم، لوبان ورکشاپ، مصر
"سب سے اہم بات یہ ہے کہ لوبان ورکشاپ کی صنعتی اداروں کے ساتھ قریبی شراکت داری ہے۔بہت سے طلبہ گریجویشن سے پہلے ہی انٹرن شپ شروع کر دیتے ہیں جو ہمیں اصل پیشہ ورانہ ماحول سے جلد ہم آہنگ ہونے میں مدد دیتی ہے۔”
ساؤنڈ بائٹ 3 (چینی): وانگ جوان، ڈائریکٹر، محکمہ بین الاقوامی تبادلہ و تعاون، تھیان جن لائٹ انڈسٹری ووکیشنل ٹیکنیکل کالج
"مصر میں ہم نے سی این سی آلات کے استعمال اور دیکھ بھال، سی این سی ٹیکنالوجی، نئی توانائی اور گاڑیوں کی مرمت کے شعبوں میں پروگرامز ترتیب دئیے ہیں۔یہ تمام مضامین مصر کی مقامی ضروریات کو مدنظر رکھتے ہوئے تیار کئے گئے ہیں۔”
گزشتہ برسوں کے دوران چین نے ایشیا، یورپ اور افریقہ کے مختلف ممالک میں اس نوعیت کی 30 سے زائد ورکشاپس کے قیام میں تعاون کیا ہے جہاں تقریباً 10 ہزار طلبہ کو ڈپلومہ سطح کی تربیت اور 31 ہزار سے زائد مقامی افراد کو پیشہ ورانہ تربیت فراہم کی گئی ہے۔
ساؤنڈ بائٹ 4 (چینی): وو ژینگ پنگ، نائب ڈائریکٹر، اسکول آف آرکیٹیکچرل انجنیئرنگ، تھیان جن اربن کنسٹرکشن منیجمنٹ اینڈ ووکیشنل ٹیکنالوجی کالج
"لوبان ورکشاپ کے عملی تربیتی ماڈل کی بدولت یہاں تربیت حاصل کرنے والے طلبہ عام مضامین کے طلبہ کے مقابلے میں کہیں زیادہ مضبوط عملی اور تکنیکی مہارت رکھتے ہیں۔ اسی وجہ سے وہ بہتر معیار کے روزگار تک مؤثر طریقے سے پہنچنے کے قابل ہوتے ہیں۔”
تھیان جن میں شنگھائی تعاون تنظیم کے زیراہتمام جاری گلوبل میئرز ڈائیلاگ کانفرنس کے شرکاء نے بھی میوزیم کا دورہ کیا جہاں انہیں لوبان ورکشاپ ماڈل کو بہتر طور پر سمجھنے کا موقع ملا ہے۔
ساؤنڈ بائٹ 5 (انگریزی): انتون بوتوف، روسی کاروباری شخصیت
"چین کے پاس دنیا کے ساتھ شیئر کرنے کے لئےواقعی بہت کچھ ہے۔ میرے خیال میں یہ بہت ضروری ہے کہ دوسرے ممالک چین سے سیکھیں۔یہ منصوبہ خاص طور پر ترقی پذیر ممالک کو ٹیکنالوجی بہتر طور پر سمجھنے اور سیکھنے میں مدد دے سکتا ہے۔ میری دلی خواہش ہے کہ زیادہ سے زیادہ ممالک اس ٹیکنالوجی کے تبادلے کو اپنائیں۔”
ساؤنڈ بائٹ 6 (انگریزی): نکیتا لوماگن، وائس ریکٹر (حکومتی امور)، پروفیسر، یورپی یونیورسٹی، سینٹ پیٹرزبرگ، روس
"یہ (لوبان ورکشاپ) ایک خطہ ایک سڑک منصوبے (بی آر آئی)میں شامل ممالک میں انسانی سرمائے کی ترقی میں ایک اہم کردار ادا کر رہی ہے۔ یہ ایک شاندار پہل ہے۔ یہ ایک کامیاب ماڈل ہے۔میری خواہش ہے کہ چین اتنی ہی لوبان ورکشاپس قائم کرے جتنی ورکشاپس کی میزبانی کے لئےمختلف ممالک تیار ہوں۔”
تھیان جن، چین سے شنہوا نیوز ایجنسی کے نمائندوں کی رپورٹ۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
ٹیکسٹ آن سکرین:
لوبان ورکشاپ تھیان جن میں عملی تربیت کا بہترین عالمی ماڈل ہے
مصر کے طالبعلم ابراہیم مہر نے یہاں سے ہنرمندی کی تربیت حاصل کی
سی این سی مشیننگ میں مہارت جدید چینی آلات سے ممکن ہوئی
یہاں طلبہ کو انٹرن شپ کے ذریعے عملی کام کا موقع ملتا ہے
مصر میں لوبان ورکشاپ مقامی صنعت کی ضروریات پوری کر رہی ہے
چین نے ایشیا، یورپ، افریقہ میں 30 سے زائد ورکشاپس بنائی ہیں
طلبہ کو بہتر روزگار کے مواقع اور مضبوط عملی مہارت حاصل ہوتی ہے
شنگھائی تعاون تنظیم کے میئرز نے لوبان میوزیم کا دورہ کیا
عالمی رہنما لوبان ماڈل کو انسانی ترقی کے لئے مفید قرار دیتے ہیں

شنہوا
- شنہوا#molongui-disabled-link
- شنہوا#molongui-disabled-link
- شنہوا#molongui-disabled-link
- شنہوا#molongui-disabled-link