چین کے مشرقی صوبے شان ڈونگ کے چھنگ ڈاؤ میں جیاؤژو ریلوے اسٹیشن سے1 لاکھ10ہزارویں چین-یورپ مال بردار ٹرین روانہ ہورہی ہے۔(شِنہوا)
تائی یوآن (شِنہوا) چھن گووے نے جون کے شروع میں وسطی ایشیا کو ریل کے ذریعے ایک کھیپ روانہ کرتے ہی اگلی کھیپ کی تیاری شروع کر دی، اس کے ساتھ ہی کسٹمز کلیئرنس اور معائنہ کے عمل کو حتمی شکل دی تاکہ روانگی بغیر کسی رکاوٹ کے ہو سکے۔
اس اگلی کھیپ میں ٹرین کے پہیے اور کیتھوڈ کاربن بلاکس شامل ہیں جو چین کے شمالی شنشی صوبے میں تیار کیے گئے ہیں اور چین-یورپ (وسطی ایشیا) مال بردار ریل سروس کے ذریعے ترکمانستان اور تاجکستان منتقل کیے جائیں گے۔
شنشی کے دارالحکومت تائی یوآن میں واقع ایک مال برداری کی کمپنی شنشی ڈاشو لاجسٹکس کمپنی لمیٹڈ کے منیجر چھن نے بین الاقوامی ریل سروس کی بدولت کبھی جغرافیائی طور پر کمزور رہنے والے اندرون ملک علاقے میں نمایاں ترقی دیکھی ہے۔
چھن نے کہا کہ مال برداری کی کمپنیاں ساحلی علاقوں میں عام ہیں لیکن شنشی میں ہمارے جغرافیائی حالات کی وجہ سے یہ بہت کم تھیں، پہلے ہمیں سامان تیانجن جیسے بندرگاہی شہروں تک پہنچانا پڑتا تھا اور پھر سمندری راستے سے مال یورپ پہنچنے میں 50 سے 60 دن لگتے تھے ۔
یہ صورت حال فروری 2017 میں بدل گئی جب شنشی کے بھاری کان کنی کے آلات سےلدی ہوئی پہلی چین-یورپ مال بردار ریل ژونگ ڈینگ لاجسٹکس پارک سے روس کے لیسوسبی ریسک کے لیے روانہ ہوئی۔
چھن نے کہاکہ یہ واقعی ایک انقلابی قدم تھا،اس سروس نے نہ صرف تجارت کے نئے راستے کھولے ہیں بلکہ مقامی صنعتوں کو بھی نئی زندگی دی ہے اور اندرون ملک صوبے کے کاروباری اداروں کو عالمی سپلائی چینز سے منسلک کیا ہے۔
