چین کے وسطی صوبے ہینان کے شہر ژینگ ژو میں ایک تقریب کے دوران روسی کاروباری خاتون سویتلانا اولخوویکوا تصویر بنوارہی ہے-(شِنہوا)
تیانجن(شِنہوا)تیانجن کے آزمائشی آزاد تجارتی زون میں واقع اپنے دفتر میں کریم رنگ کے سوٹ میں ملبوس 36 سالہ روسی کاروباری خاتون سویتلانا اولخوویکوا ماچھا لاٹے کی چسکیاں لیتے ہوئے روس اور ازبکستان میں اپنے کاروباری شراکت داروں سے موصول ہونے والے آرڈرز کا جائزہ لے رہی تھیں۔
عالمی تجارت میں مہارت اور شاندار ابلاغی صلاحیتوں کے باعث انہوں نے چین کے شمالی شہر تیانجن میں 2غیرملکی تجارتی کمپنیوں کی بنیاد رکھی ہے۔
ستمبر 2023 میں اولخوویکوا نے زرعی مشینری کی برآمد پر مرکوز کمپنی قائم کی۔ مارچ 2024 میں انہوں نے طبی آلات، سازوسامان اور لوازمات کی سرحد پار تجارت میں مہارت رکھنے والی ایک اور کمپنی کا آغاز کیا۔
اولخوویکوا نے چینی زبان میں روانی سے بتایا کہ ان کی دونوں کمپنیاں روس، قازقستان اور جنوبی کوریا سمیت 20 سے زائد ممالک اور خطوں کی کمپنیوں کے ساتھ شراکت قائم کر چکی ہیں۔
اولخوویکوا نے جذباتی انداز میں کہا کہ چین میں مجھے کاروبار کے لئے بہترین دور ملا ہے۔ کمپنی کے مقام کے انتخاب، کاروباری اندراج، ورک ویزا کی تجدید اور بینک اکاؤنٹ کھلوانے تک، مقامی حکومت کی انتظامی کارکردگی اور انسان دوست پالیسیوں نے انہیں بارہا متاثر کیا۔
ایک غیر ملکی کاروباری شخصیت کے طور پر اولخوویکوا کو مقامی قوانین اور ٹیکس ضوابط سیکھنے جیسے چیلنجز کا سامنا ضرور رہا لیکن حکومتی اداروں کی "نرسنگ طرز” کی معاونت نے انہیں بھرپور اعتماد فراہم کیا۔
اولخوویکوا کا چین میں کاروبار شروع کرنے کا فیصلہ صرف سازگار کاروباری ماحول کی بنیاد پر نہیں تھا بلکہ اس کی وسیع مقامی منڈی، موثر صنعتی اور ترسیلی ذرائع اور مسلسل ترقی پذیر اختراعی نظام بھی اس فیصلے کے اہم عوامل تھے۔
اولخوویکوا نے چینی مصنوعات پر اعتماد ظاہر کرتے ہوئے کہا کہ ہمارا چینی کمپنیوں کے ساتھ تعاون بے حد ہموار رہا ہے۔ وہ حقیقت پسند اور موثر ہیں، اعلیٰ معیار اور لاگت کے لحاظ سے موزوں مصنوعات فراہم کرتے ہیں جنہیں حسب ضرورت ڈھالا بھی جا سکتا ہے۔

شنہوا
- شنہوا#molongui-disabled-link
- شنہوا#molongui-disabled-link
- شنہوا#molongui-disabled-link
- شنہوا#molongui-disabled-link