اتوار, جولائی 27, 2025
تازہ ترینشنگھائی، مصنوعی ذہانت میں چین کی تیز رفتار پیش رفت کا عکس...

شنگھائی، مصنوعی ذہانت میں چین کی تیز رفتار پیش رفت کا عکس بن گیا

’’ میں اس وقت شنگھائی میں موجود ہوں۔ یہ چین کا معاشی و مالیاتی مرکز ہے۔ چین اس وقت اسٹریٹجک ابھرتی ہوئی صنعتوں اور تکنیکی جدت کو فروغ دینے کی جانب بڑھ رہا ہے ۔اعلیٰ ٹیکنالوجی کمپنیوں کا ایک سلسلہ ہے جو جدت کے اس سفر میں شامل ہو رہا ہے۔ مصنوعی ذہانت (اے آئی) شنگھائی کی صف اول کی 3 صنعتوں میں سے ایک ہے۔ شنگھائی دنیا کے لئے ایک ایسی کھڑکی کی مانند ہے جہاں چین کی اختراعی صلاحیت کو دیکھا جا سکتا ہے۔‘‘

اسٹینڈ اپ 2 (انگریزی): لیانگ وانشان، نمائندہ شِنہوا

’’ شنگھائی فاؤنڈیشن ماڈل انوویشن سینٹر سال 2023 میں قائم ہوا تھا۔ تب سے یہ شنگھائی میں مختلف بڑے ماڈل اسٹارٹ اپس کے لئے پہلا پڑاؤ بن چکا ہے جہاں پر وہ خود کو منظم کر رہے ہیں۔‘‘

اس مرکز نے چِپ ڈیزائن، ماڈل الگورتھمز، ڈیٹا وسائل اور عملی استعمال کے مواقع سمیت مصنوعی ذہانت کے تمام اہم شعبوں پر مشتمل ایک مکمل  نظام تشکیل دیا ہے۔

حمزہ بوکیلی، فرانس سے تعلق رکھنے والے ایک جدت کار ہیں۔ انہوں نے شنگھائی میں ایک کمپنی کی بنیاد رکھی جو مصنوعی ذہانت پر مبنی توانائی کی بچت کے حل تیار کرتی ہے۔

ساؤنڈ بائٹ 1 (انگریزی): حمزہ بوکیلی، بانی، شنگھائی یون سوان ٹیکنیکل کمپنی

’’میں نے یہاں کمپنی کا منصوبہ شروع کرنے کے بارے میں سوچنا اس لئے شروع کیا کیونکہ شنگھائی کا ٹیکنالوجی اور معیشت کا ماحول نہایت ترقی یافتہ بھی ہے اور بھرپور طریقے سے باہم مربوط بھی۔ اس لئے آپ یہاں ٹیکنالوجی کی بنیاد پر کاروبار کر سکتے ہیں اور پھر اپنے کاروبار کو ٹیکنالوجی کی مدد سے ترقی دے سکتے ہیں۔

اس کے علاوہ یہ بھی حقیقت ہے کہ شنگھائی کی معیشت کئی عناصر پر مشتمل ہے۔ اس بات نے اسے ایک بہت متنوع اور زرخیز ماحول دیا ہے جہاں ایک ٹیکنالوجی کمپنی کے طور پر آپ مواقع تلاش کر سکتے ہیں۔ منڈی میں ممکنہ طور پر آپ کے لئے بہت سے صارفین موجود ہیں۔‘‘

شنگھائی نے گزشتہ دسمبر میں ایک جامع منصوبے کا اعلان کیا جس کا مقصد سال 2025 تک عالمی معیار کا مصنوعی ذہانت (اے آئی) صنعتی ماحولیاتی نظام تیار کرنا ہے۔ اس میں عالمی تعاون کو فروغ دینے کے اقدامات بھی شامل ہیں۔

سال 2024 میں شنگھائی کی مصنوعی ذہانت (اے آئی) کی صنعت کا حجم 100 ارب یوآن (تقریباً 55 ارب امریکی ڈالر) سے تجاوز کر گیا تھا۔

اسٹینڈ اپ 3 (انگریزی): لیانگ وانشان، نمائندہ شِنہوا

’’ انوویشن سینٹر میں گھومتے ہوئے مجھےبہت سے نوجوان کاروباری افراد سے ملنے کا موقع ملا۔ یہ لوگ اعلیٰ معیار کی ترقی کی بدولت حاصل ہونے والے نئے مواقع پر بہت پرجوش ہیں۔‘‘

ساؤنڈ بائٹ 2 (چینی): پینگ ژیہوئی، شریک بانی و سی ٹی او، اگیبوت

’’ تحقیق و ترقی کے حوالے سے ہماری پوری ٹیم میں کافی نوجوان ہیں۔ ان نوجوانوں کی اوسط عمر صرف 31 برس ہے۔ ہمارے ملک نے مصنوعی ذہانت پر توجہ دی اور ساتھ ہی وسائل کی سرمایہ کاری بھی کی جس نے ہماری ترقی کو ایک مضبوط بنیاد فراہم کی ہے۔‘‘

ساؤنڈ بائٹ 3 (چینی): شیا لیکسوے، شریک بانی و سی ای او، انفنی جینس اے آئی

’’ شنگھائی نے مصنوعی ذہانت (اے آئی) کی صنعت میں اہم سرمایہ کاری کی ہے۔ اس مرکز نے 100 سے زائد جدید اسٹارٹ اپس کو اکٹھا کیا جو نہ صرف آپس میں بآسانی جڑ سکتے ہیں بلکہ ایک دوسرے کے ساتھ تعامل بھی کر سکتے ہیں۔

شنگھائی نے اپنے اے آئی صنعتی ماحولیاتی نظام کو نہ صرف جدید بنایا ہے بلکہ اسے مکمل بھی کر لیا ہے۔ یہ نظام مربوط ڈھانچے کے ہر حصے کو زیادہ مؤثر طریقے سے ترقی کرنے کے قابل بناتا ہے۔ اس طرح ضروری معلومات اور وسائل مقامی ماحول میں بآسانی گردش کر کے آپس میں جڑ سکتے ہیں۔‘‘

ساؤنڈ بائٹ 4 (چینی): یو لین وے، نائب سربراہ، شنگھائی ضلع

’’ اس مرکز کے تین اہم پہلو ہیں۔ پہلا تمام پیداواری عوامل میں ہم آہنگی۔ دوسرا صنعت، مہارت اور تحقیق کے درمیان تعاون جبکہ تیسرا حصہ ویلیو چین کے بالائی اور زیریں حصوں کے درمیان ہم آہنگی قائم ہونا ہے۔

ایک لحاظ سےشنگھائی فاؤنڈیشن ماڈل انوویشن سینٹر کو نئے معیار کی پیداواری قوتوں کی ترقی کے عمل کو تیز کرنے کے لئے ایک کیریئر یا محرک کے طور پر دیکھا جا سکتا ہے۔‘‘

ایک ایسے سائنسی و تکنیکی مرکز کے طور پر جو نئے معیار کی پیداواری قوتوں کی ترقی کی حمایت کرتا ہے، شنگھائی فاؤنڈیشن ماڈل انوویشن سینٹر  اس شہر میں مصنوعی ذہانت کی صنعت کی تیز رفتار ترقی  کی ایک زندہ مثال بن چکا ہے۔

اس مرکز کو کلیدی محرک کے طور پر استعمال کرتے ہوئے یہ شہر مصنوعی ذہانت پر مبنی ایک کامیاب ماحولیاتی نظام کو فروغ دے رہا ہے۔ اس کے ساتھ ساتھ عالمی معیار کی اے آئی صنعت کے کلسٹر تشکیل دینے کے عمل کو بھی تیز کر رہا ہے۔

شنگھائی، چین سے نمائندہ شِنہوا نیوز ایجنسی کی رپورٹ

شنہوا
+ posts
متعلقہ خبریں
- Advertisment -
Google search engine

زیادہ پڑھی جانے والی خبریں

error: Content is protected !!