چین کے شمال مشرقی صوبے حئی لونگ جیانگ کے شہر فویوآن میں ڈونگ جی مچھلی منڈی میں ایک کوریئر (دائیں) منجمد مچھلیوں کے پیکٹ جمع کررہا ہے۔(شِنہوا)
بیجنگ (شِنہوا) چین میں رواں سال 11 اپریل تک ایکسپریس ترسیل کا حجم 50 ارب پارسلز سے زائد ہوگیا۔ اس شعبے نے یہ سنگ میل 2024 کے مقابلے میں 18 روز قبل عبور کیا ہے۔
ریاستی ڈاک بیورو کے جاری کردہ اعداد و شمار کے مطابق رواں سال اب تک یہ تعداد فی کس تقریباً 35 پارسل بنتی ہے۔ اس حساب سے روزانہ تقریباً 50 کروڑ پارسل ملک بھر میں ایک جگہ سے دوسری جگہ بھیجے جا رہے ہیں۔
بیورو کا کہنا ہے کہ کھپت دوست اقدامات کی بدولت صارفین کی قوت خرید میں پائیدار ترقی ہوئی جس سے ایکسپریس ترسیل مارکیٹ میں توسیع کو مسلسل فروغ ملا ہے۔
ملک کے اشیا تبادلہ اقدام کے تحت 10 اپریل تک 10 کروڑ 3 لاکھ 50 ہزار نئی گھریلو مصنوعات فروخت ہوئیں جس سے پارسل کی تعداد میں اضافہ ہوا۔
بیورو کا کہنا ہے کہ مقامی خصوصی مصنوعات اب تیزرفتاری سے وسیع تر منڈیوں میں پہنچ رہی ہیں۔ مثال کے طور پر یون نان کافی اب ملک بھر میں کافی کی دکانوں میں پیش کی جارہی ہے ۔ ژے جیانگ کی چائے سے ملک بھر میں لوگ لطف اندوز ہورہے ہیں ۔موسمی زرعی مصنوعات جیسے بہار کے بانس کی کونپلیں اور آرائشی پودے صارفین تک زیادہ تیزی سے پہنچ رہے ہیں،اس کی وجہ ترسیل کا بہتر نظام اور ای کامرس پلیٹ فارمز سے موسم بہار کی مصنوعات کی بہتر تشہیر ہے۔
بیورو کے ترقیاتی تحقیق مرکز کے ایک ماہر لیو جیانگ کا کہنا ہے کہ پارسل ترسیل میں مضبوط ترقی صارف منڈی کی مسلسل بحالی، تیزی سے صنعتی بہتری اور مستحکم، بہتر معیشت کو ظاہر کرتی ہے۔
چین کے ایکسپریس ترسیلی شعبے نے 2024 کے دوران 174.5 ارب پارسل نمٹائے جس سے 14 کھرب یوآن (تقریباً 193 ارب امریکی ڈالر) سے زائد کی آمدنی ہوئی جو گزشتہ برس کی نسبت 21 فیصد اور 13 فیصد اضافہ ہے۔
ملک نے مسلسل 11 برس سے دنیا کی سب سے بڑی ایکسپریس ترسیلی مارکیٹ کی حیثیت سے اپنے مقام کو برقرار رکھا ہے۔
