چین کے شمال مغربی سنکیانگ ویغور خود مختار علاقے میں کارکن جی چھنگ آئل فیلڈ میں تیل کے کنویں کا معائنہ کررہے ہیں۔ (شِنہوا)
بیجنگ(شِنہوا) چین کے مرکزکے زیر انتظام ریاستی ملکیتی کاروباری اداروں (ایس او ایز) نے شمال مغربی سنکیانگ ویغور خود مختار علاقے میں اپنی سرمایہ کاری میں اضافہ کردیا ہے جس کا مقصد علاقائی ترقی کے فروغ میں معاونت کرنا ہے۔
بیجنگ میں سنکیانگ کی علاقائی حکومت کی میزبانی میں منعقدہ ایک کانفرنس کے مطابق 40 سے زائد مرکزی ایس او ایز نے گزشتہ برس خطے میں 336 منصوبے مکمل کئے جن میں 280 ارب یوآن (تقریباً 39.1 ارب امریکی ڈالر) کی خالص سرمایہ کاری کی گئی جو 63.7 فیصد سالانہ اضافہ ہے۔
سرمایہ کاری میں پٹرولیم، قدرتی گیس، کوئلہ، نئی توانائی اور نقل و حمل جیسے متعدد شعبوں کا احاطہ کیا تھا۔
قابل ذکر منصوبوں میں شیل آئل مرکز بھی شامل ہے۔ 2024 میں اس کی سالانہ پیداوار 10لاکھ ٹن سے زائد ہوچکی تھی جو چین میں شیل آئل کی تلاش میں ایک سنگ میل کو ظاہر کرتی ہے۔
اس کے علاوہ گزشتہ برس 22.13 کلومیٹر طویل تھیانشان شینگ لی سرنگ کو مکمل کیا گیا جو دنیا کی طویل ترین ایکسپریس وے سرنگ ہے۔ اس کے فعال ہونے کے بعدد تھیان شان پہاڑوں کے درمیانی حصے میں سفر کا دورانیہ صرف 20 منٹ رہ جائے گا جو اس وقت کئی گھنٹے ہے۔
علاقائی حکومت کے وائس چیئرمین چھن وے جون نے کہا کہ 2025 میں 40 سے زائد مرکزی ایس او ایز سنکیانگ میں 380 ارب یوآن سے زائد کی سرمایہ کاری کریں گے۔ ان منصوبوں میں توانائی ذخیرہ کرنے، ذہین کمپیوٹنگ مراکز، سازوسامان کی پیداوار اور ادویات سمیت دیگر شعبوں کا احاطہ کیا جائے گا۔
انہوں نے کہا کہ مرکزی ایس او ایز نے سنکیانگ میں روزگار کے فروغ، روزگار میں بہتری اور صنعتی ومعاشی ترقی کے فروغ میں نمایاں کردار ادا کیا ہے۔
گزشتہ برس سنکیانگ کا جی ڈی پی 6.1 فیصد اضافہ سے 20کھرب یوآن سے زائد ہوگیا۔ خطہ رواں سال اپنے قیام کی 70 ویں سالگرہ منا رہا ہے وہ 2025 میں مضبوط سماجی و معاشی ترقی کا خواہش مند ہے۔
