جرمنی کے کنٹینر ٹرمینل آپریٹر ’یورو گیٹ گروپ‘ کے صدر نے خبردار کیا ہے کہ تحفظ پسند پالیسیوں نے عالمی تجارت کو خطرے میں ڈال دیا ہے جس سے سمندری نقل و حمل کی صنعت پر بھی دباؤ بڑھ رہا ہے۔
ساؤنڈ بائٹ 1 (انگریزی): مائیکل بلاچ، صدر ، یور وگیٹ
’’ یہ اب کوئی راز کی بات نہیں رہی کہ دنیا کے مختلف حصوں کی جانب سے تحفظ پسندی کے خیالات میں اضافہ ہو رہا ہے۔ امریکہ میں ہونے والے انتخابات نے یہ توقع پیدا کی ہے کہ اب تجارتی رکاوٹیں بڑھیں گی اور ٹیرف بلندی تک جائیں گے۔ اس لئے میں ضرور کہوں گا کہ میرے خیال میں یہ غلط راستہ ہے جسے اختیار کیا جا رہا ہے۔
عالمی تجارت گزشتہ دہائیوں میں مختلف ممالک کو ایک دوسرے کے قریب لے آئی ہے۔ دنیا بھر کی قومیں اب آپس میں بہت نزدیک آ گئی ہیں اور ان کے درمیان بڑے گہرے تجارتی تعلقات موجود ہیں۔ میرا خیال ہے کہ اس طرح صرف خوشحالی ہی نہیں بلکہ امن کے فروغ میں بھی مدد مل رہی ہے۔
میں بہت پُرامید ہوں کہ دوبارہ سوچا جائے تو ٹیرف بڑھانے کے معاملے کاحل نکل آئے گا۔ ہمیں ایک دوسرے کے بہت زیادہ قریب آنا اور ایک ساتھ چلنا چاہئے۔ مجھے امید ہے کہ تجارتی ٹیرف یا تو اسی سطح پر برقرار رہیں گے یا پھر مزید کم ہو جائیں گے۔‘‘
بلاچ کے مطابق عالمی تعاون کی ایک مثال یورو گیٹ کی چین اور جرمنی کی کمپنیوں کے ساتھ شراکت داری بھی ہے۔ اس کے تحت چین کی ننگ بو، ژو شان بندرگاہ اور جرمنی کے گہرے پانی کی واحد بندرگاہ ولہیلم زاون کے درمیان براہ راست سمندری روٹ قائم ہو گیا ہے۔ اس روٹ کو ’’چین، یورپ ایکسپریس‘‘ کہا جاتا ہے جو یورپ اور چین کے دریائے یانگسی کے ڈیلٹا کے علاقے کے درمیان تیز ترین سمندری رابطہ ہے۔ اس کا پہلا کنٹینر شپ 24 جنوری کو ولہیلم زاون پہنچا ہے۔
بلاچ نے اس روٹ کے کارآمد ہونے کو اجاگر کرتے ہوئے کہا کہ یہ راستہ سمندری نقل و حمل کے وقت کو صرف 26 دن تک محدود کر دیتا ہے جو روایتی راستوں کے مقابلے میں تقریباً دو ہفتے تیز ہے۔
ساؤنڈ بائٹ 2 (انگریزی): مائیکل بلاچ، صدر ،یورو گیٹ
’’ چین سمندری تجارت کے لئے سب سے بڑی منڈی ہے۔ ہم درحقیقت اس بات کو یقینی بنانا چاہتے ہیں کہ چین کی بندرگاہوں کے ساتھ ہمارے اچھے روابط ہوں اور ہم اپنے ٹرمینل گروپ کے ذریعے تسلسل سے کام کر سکیں۔ ہمیں اعتماد ہے کہ یور گیٹ اور ہمارے چینی شراکت داروں کے درمیان مسلسل قریبی تعاون کے ذریعے ہم عالمی تجارت میں مزید مدد فراہم کر سکتے ہیں۔‘‘
برلن سے نمائندہ شِنہوا نیوز ایجنسی کی رپورٹ

شنہوا
- شنہوا#molongui-disabled-link
- شنہوا#molongui-disabled-link
- شنہوا#molongui-disabled-link
- شنہوا#molongui-disabled-link