چین کے شمال مغربی صوبے گانسو کے دارالحکومت لان ژو میں سیاح عمیق پرفارمنس سٹریٹ میں لوکی سے متعلقہ یادگاریں خرید رہے ہیں-(شِنہوا)
لان ژو(شِنہوا)زارے سلمان نے خود کو چین کے شمال مغربی صوبے گانسو کے دارالحکومت لان ژو کی گہما گہمی سے بھرپور گلیوں میں کھویا ہوا پایا۔ شاہراہ ریشم کے تاجر اپنے سامان کے لئے آوازیں لگا رہے تھے،دون ہوانگ دیوار کے رقاص خوبصورتی سے گھوم رہے تھے اور ایک اداکار جانگ چھیان کے مغرب کی جانب تاریخی سفر کی اداکاری کر رہا تھا۔
چائنیزاکیڈمی آف سائنسز کے تحت نارتھ ویسٹ انسٹی ٹیوٹ آف ایکو انوائرمنٹ اینڈ ریسورسز میں وزیٹنگ سکالر 39 سالہ ایرانی جو چین میں اپنا پہلا نیا چینی سال منا رہا ہے،اپنے جوش پر قابو نہ رکھ سکا۔
چینی تاریخ کو زندگی بخشنے والی عمیق پرفارمنس سٹریٹ میں کھوئے ہوئے وہ چلایا’’جادوئی، یہ نہایت جادوئی ہے‘‘۔چند روز قبل ہی اس نے شی آن میں نئے چینی سال کی شام منائی۔ وہ اپنے چینی ساتھی کے اہل خانہ کے ہمراہ خاندان کے دوبارہ ملنے کے عشائیے میں شریک ہوا جہاں اسے سرخ لفافہ دیا گیا اور وہ گہما گہمی سے بھرپور مندر کے میلے میں بھی گیا۔
اس چھٹی میں سلمان چین کے فروغ پاتے ہوئے ثقافتی سیاحتی شعبے کی جانب راغب ہونے والے لاکھوں سیاحوں میں سے ایک ہے۔یونیسکو کی جانب سے غیر مادی ثقافتی ورثہ تسلیم کئے جانے کے بعد ملک میں منائے جانے والے پہلے بہار تہوار میں بالخصوص عظیم تاریخ کے حامل مغربی علاقوں میں روایتی اورمسحور کن تجربات کی مانگ میں اضافہ ہوا ہے۔
ایک بڑی نمایاں بات غیر مادی ثقافتی ورثے میں بڑھتی ہوئی دلچسپی تھی۔لان ژو میں کھدے ہوئے لو کی کی نمائش کرنے والے چھوٹے میوزیم میں چھٹی کے دوران تقریباً 9 ہزار سیاح آئے جن میں زیادہ تر بچے اور ان کے والدین تھے جو بے تابی سے ماسٹر فنکار روان شی یوئے کی رہنمائی میں لوکی تراشنے کے خواہشمند تھے۔
چین کے مغربی حصے میں ثقافتی سیاحت روایت اور تخلیقی جدت کے امتزاج سے فروغ پا رہی ہے۔ نئے چینی سال کی تقریبات میں ارتقا جاری ہے جو چین کے ورثے میں مستند اور مسحور کن تعلق پیش کرتے ہوئے مقامی اور بین الاقوامی سیاحوں کو راغب کرنے کا طاقتور ذریعہ ہے۔
