اتوار, جولائی 27, 2025
تازہ ترینچین میں کوئی نئی متعدی بیماریاں نہیں، چینی مرکز برائے تحفظ امراض

چین میں کوئی نئی متعدی بیماریاں نہیں، چینی مرکز برائے تحفظ امراض

چین کے دارالحکومت بیجنگ میں چین کے نیشنل ہیلتھ کمیشن (این ایچ سی) کی جانب سے پریس کانفرنس کی جارہی ہے-(شِنہوا)

بیجنگ(شِنہوا)چینی مرکز برائے تحفظ امراض و روک تھام (چائنہ سی ڈی سی) کے ایک ماہر کے مطابق چین میں کوئی نئی متعدی بیماریاں نہیں اور ملک میں موجودہ سانس کی متعدی بیماریاں تمام معلوم پیتھوجینز کی وجہ سے ہوتی ہیں۔

چین کے نیشنل ہیلتھ کمیشن (این ایچ سی) کی ایک پریس کانفرنس میں چائنہ سی ڈی سی کے ریسرچ فیلو وانگ لی پھنگ کے مطابق زکام اس وقت بنیادی بیماری ہے جس کی وجہ سے سانس کے شدید انفیکشن والے مریضوں کے لئے صحت کی دیکھ بھال کے اداروں کا دورہ کیا جاتا ہے۔

وانگ لی پھنگ نے کہا کہ اعداد و شمار سے پتہ چلتا ہے کہ زیادہ تر صوبوں میں زکام کی شدت کی سطح معتدل رہتی ہے اور چونکہ مڈل اور پرائمری سکولوں میں موسم سرما کی تعطیلات ہیں لہٰذا جنوری کے وسط سے آخر تک زکام کی سرگرمی کی سطح میں کمی متوقع ہے۔

ہیومن میٹا نیومووائرس (ایچ ایم پی وی) کے بارے میں وانگ لی پھنگ نے کہا کہ یہ پہلے ہی کئی دہائیوں سے انسانوں میں گردش کر رہا ہے۔

ماہرین کے مطابق اس سال سانس کی متعدی بیماریوں اور متعلقہ طبی دباؤ کی مجموعی شدت گزشتہ سال کے مقابلے میں زیادہ نہیں ہوگی۔

این ایچ سی کی عہدیدار گاؤ شن چھیانگ نے کہا کہ ملک بھر میں فیور کلینکس اور ہنگامی شعبوں کے دوروں میں اضافے کے باوجود یہ تعداد گزشتہ سال کے اسی عرصے کی سطح سے کم ہے اور طبی وسائل کی کوئی قابل ذکر کمی نہیں ہے۔

گاؤ شن چھیانگ نے کہا کہ اکتوبر 2024 سے کمیشن نے چین کے سی ڈی سی اور دیگر حکام کے ساتھ مل کر منصوبے مرتب کرنے اور باقاعدگی سے نگرانی کرنے، ملک بھر سے وسائل اور اہلکاروں کو متحرک کرنے کے لئے کام کیا ہے تاکہ اس بات کو یقینی بنایا جاسکے کہ طبی خدمات مستحکم اور منظم رہیں۔

وانگ شن چھیانگ  نے کہا کہ زکام کی نگرانی کے نتائج سے پتہ چلتا ہے کہ اس وقت گردش کرنے والی غالب قسم ایچ 1 این 1 ذیلی قسم ہے۔ اس کے علاوہ  متعلقہ اینٹی جینک تجزیے نے اس سال زکام کی ویکسین سٹرین کی ذیلی قسم کے خلاف موثر ثابت ہوئی ہے۔

وانگ نے 6 ماہ سے زیادہ عمر کے ہر فرد کو مشورہ دیا کہ وہ سالانہ زکام ویکسین لگوائیں  بشرطیکہ اس میں کوئی اختلاف نہ ہو۔

شنہوا
+ posts
متعلقہ خبریں
- Advertisment -
Google search engine

زیادہ پڑھی جانے والی خبریں

error: Content is protected !!