ہیڈ لائن:
عالمی درجہ حرارت میں اضافہ آبی صورتحال میں شدید تبدیلی کا باعث بن رہا ہے۔
جھلکیاں:
دنیا کےدرجہ حرارت میں اضافہ عالمی آبی صورتحال میں شدید تبدیلیوں کا باعث بن رہا ہے۔ اس حوالے سے آسٹریلیا کے محققین کی ٹیم نے ایک رپورٹ جاری کی ہے۔ آئیے اس کی تفصیل اس ویڈیو میں جانتے ہیں۔۔
شاٹ لسٹ:
1۔ ٹوگرانون واٹر ڈیم کے مختلف مناظر
2۔ جنگلات کی آگ، بارش اور طوفان کے مختلف مناظر
3۔ آسٹریلین نیشنل یونیورسٹی (اے این یو) کے مختلف مناظر
4۔ گلوبل سونامی سمولیشن (فروری 2024 میں یونیورسل اسٹوڈیوز میں شوٹ کیا گیا) کے مختلف مناظر
تفصیلی خبر:
آسٹریلیا کی قیادت میں ہونے والی ایک عالمی تحقیق سے یہ بات سامنے آئی ہے کہ سال 2024 میں ریکارڈ توڑ درجہ حرارت عالمی آبی صورتحال میں آنے والے انتہائی بگاڑ کا باعث بنا جس کے نتیجے میں دنیا کے مختلف خطوں کو بڑے پیمانے پر سیلاب اور خشک سالی کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے۔
سال 2024 کی گلوبل واٹر مانیٹر رپورٹ پیر کے روز وین ڈائیک کی قیادت میں آسٹریلین نیشنل یونیورسٹی (اے این یو) کے عالمی محققین کی ٹیم نے شائع کی ہے ۔ رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ موسمیاتی تبدیلی کی وجہ سے بڑھتا ہوا درجہ حرارت زمین کے پانی کے نظام کو تبدیل کر رہا ہے۔رپورٹ کے مطابق 111 ممالک میں، جو دنیا کی نصف آبادی کا احاطہ کرتے ہیں، سال 2024 اپنی تاریخ کا سب سے گرم ترین سال رہا ہے۔
وین ڈائیک نے کہا کہ سال 2024 میں زمین کا فضائی درجہ حرارت 1.2 ڈگری سینٹی گریڈ تھا جو 21 ویں صدی کے آغاز سے 1.2 ڈگری سینٹی گریڈ اور صنعتی انقلاب کے آغاز سے 2.2 ڈگری سینٹی گریڈ زیادہ ہے۔انہوں نے میڈیا کو جاری ایک بیان میں کہا کہ سال 2024 ریکارڈ کے مطابق زمین کی تاریخ کا سب سے گرم ترین سال تھا۔ مسلسل 4 سال سے یہی صورتحال ہے جس کے اثرات دنیا بھر میں پانی کے نظام پرنمایا ں دکھائی دیتےہیں۔
انہوں نے کہا کہ سال 2024 میں عالمی موسمی شدت زیادہ سیلاب اور خشک سالی کے بڑھتے ہوئے رجحان کا حصہ تھیں ۔
رپورٹ کے مطابق سمندری سطح کے درجہ حرارت میں اضافے سے ایمیزون بیسن ،جنوبی افریقہ میں خشک سالی اور سمندری طوفانوں میں تیزی آئی ہے۔ اس طرح عالمی حرارت بھاری بارشوں اور سست چلنے والے طوفانوں کا بھی سبب بنا ہے۔
رپورٹ کے مطابق پانی سے متعلق آفات نے سال 2024 میں دنیا بھر میں 8700 سے زیادہ افراد کی جان لی۔ 4 کروڑ افراد بے گھر ہوئے اور 550 ارب امریکی ڈالر سے زائد کا معاشی نقصان پہنچا ہے۔
رپورٹ میں کہا گیا کہ 2024 میں ماہانہ مجموعی بارشیں 21ویں صدی کے آغاز کے مقابلے میں 27 فیصد زیادہ ریکارڈ کی گئیں۔ اسی دوران کم بارشیں بھی 38 فیصد زیادہ ریکارڈ کی گئیں۔محققین کی ٹیم کے مطابق اعداد و شمار ظاہر کرتے ہیں کہ عالمی آبی صورتحال کے تناظر میں سیلاب سے بچاؤ کے لئے مضبوط اقدامات ،خشک سالی کی روک تھام کی حامل غذائی پیداوار اور پانی کی رسدکے لئے مزید تیاریوں کی ضرورت ہے۔
وین ڈائیک نے کہا کہ پانی ہمارا سب سے اہم وسیلہ ہے، اور اس کی انتہا — چاہے وہ سیلاب ہو یا خشک سالی ، دونوں ہمارے لئے سب سے بڑےخطرات ہیں۔
یہ سالانہ رپورٹ ہزاروں زمینی اسٹیشنز اور سیٹلائٹس سے حاصل کی گئی معلومات پر مبنی ہے جو بارش، مٹی کی نمی، دریا کے بہاؤ اور سیلاب کے بارے میں تقریباً حقیقی اعداد و شمار فراہم کرتی ہے۔
کینبرا سے نمائندہ شِنہوا نیوز ایجنسی کی رپورٹ

شنہوا
- شنہوا#molongui-disabled-link
- شنہوا#molongui-disabled-link
- شنہوا#molongui-disabled-link
- شنہوا#molongui-disabled-link