اتوار, جولائی 27, 2025
شِنہوا پاکستان سروسعالمی درآمدی نمائش کے ذریعےچینی منڈی تک رسائی کے لئےپاکستانی تاجر کی...

عالمی درآمدی نمائش کے ذریعےچینی منڈی تک رسائی کے لئےپاکستانی تاجر کی جانب سے اونٹ کا استعمال

ہیڈ لائن:

 عالمی درآمدی نمائش کے ذریعےچینی منڈی  تک رسائی کے لئےپاکستانی تاجر کی جانب سے اونٹ  کا استعمال

جھلکیاں:

چین کی عالمی درآمدی نمائش بڑی کمپنیوں کے علاوہ چھوٹے  تاجروں کے لئے بھی امید کی کرن ثابت ہوئی ہے۔ پاکستانی تاجر حبیب الرحمٰن اس نمائش سے اپنے کاروبار کو کیسے ترقی کی جانب لے جارہا ہے۔ آئیے اس کی دلچسپ تفصیل اس ویڈیو میں انہی سے جاننے کی کوشش کرتے ہیں۔

تفصیلی خبر:

پاکستانی تاجر حبیب الرحمٰن نے شنگھائی میں 7ویں عالمی درآمدی نمائش کے دوران چینی خریداروں کو  پاکستانی مصنوعات  متعارف کراتے ہوئے ایک مصروف دن گزارا ہے۔عالمی نمائش نے نہ صرف 500 نمایاں عالمی کمپنیوں کو ایک پلیٹ فارم مہیا کیا بلکہ حبیب الرحمٰن جیسے چھوٹے تاجروں کو بھی ترقی کے مواقع فراہم کئے ہیں۔ حبیب الرحمٰن ہر سال نمائش میں نئی مصنوعات لاتا ہے۔ پہلی بار وہ نمک کے لیمپ یہاں لایا تھا۔ دوسرے سال وہ  اونٹ کی کھال سے بنے لیمپ لایا۔ اس سال اس نے اونٹ کی ہڈی  سے بنائے ہوئےلیمپ نمائش کے لئے پیش کئے ہیں۔

اس کا خیال ہے کہ اونٹ اب چینی اور پاکستانی عوام کے درمیان رابطے کی ایک اہم علامت بن گئےہیں۔ وہ کہتا ہے  "اس وقت اونٹ ہماری امیدوں کو  یہاں تک لے کر آئے ہیں۔”

پہاڑی علاقوں میں پائی جانے والی معدنیات سے بنے لیمپ پاکستان میں تو مشہور ہی ہیں ۔ اب یہ چینی منڈی میں بھی پہنچ  گئے ہیں۔

ساؤنڈ بائٹ (چینی): حبیب الرحمٰن، عالمی درآمدی نمائش میں پاکستانی نمائش کنندہ

"اونٹ نہ صرف ہماری ثقافت کا حصہ ہیں بلکہ تاریخی طور پر بھی انہیں ایک اہم جانور کی حیثیت حاصل ہے۔ بیلٹ اینڈ روڈ منصوبے کے بعد تو اونٹ کےتصور نے ہر ایک کے تاثرات میں جگہ بنا لی ہے۔ اس طرح ہم نے درآمدی نمائش میں گزشتہ  دو سال سے  اونٹ سے متعلقہ مصنوعات ہی متعارف کروائی ہیں۔”

حبیب الرحمٰن نے چوتھی عالمی درآمدی نمائش میں ” آزمائشی موقع”  سمجھ کر   شرکت کی تھی۔ حیرت انگیز طور پر اس نے پاکستانی معدنی  نمک کے جو لیمپ پیش کئے انہیں اس سال کی سب سے زیادہ فروخت ہونے والی پراڈکٹ قرار دیا گیا۔ اس نے بتایا کہ عالمی نمائش میں پہلی بار شرکت کا تجربہ اس کے لئےغیرمتوقع طور پر حیران کن تھا۔ نمائش کے بعد اس نے نانجنگ روڈ پر چین کی مشہور تجارتی سٹریٹ میں اپنا سٹال لگایا تھا۔ وہ چھٹیوں کے دن تھے۔ اس دوران اس کی مصنوعات کی مانگ میں بے حد اضافہ ہوا۔چنانچہ اس نے ایک دن میں تین بار اپنی مصنوعات فروخت کیں۔نمائش  کے بعد اس نے نمک کے لیمپ کے 3کنٹینر فروخت کئے تھے۔ یہ مختلف سائز کے تقریباً 60 ہزار لیمپ تھے۔

ساؤنڈ بائٹ (چینی): حبیب الرحمٰن، عالمی درآمدی نمائش میں پاکستانی نمائش کنندہ

"گزشتہ سال ہمیں نمائش میں تیسری بار شرکت کا موقع ملا تھا۔ تب ہم نے اپنے پچھلے دو تجربات کی بنیاد پر نمک کے لیمپ متعارف کرائے تھے جس سے ہم نے بہت کچھ حاصل کیا۔ پچھلے سال ہم نے اونٹ کی کھال کے لیمپ متعارف کرائے۔ یہ پاکستان کا غیر مادی ثقافتی ورثہ ہے۔ نتیجہ پہلے سال کی طرح ہی نہایت حوصلہ افزا تھا۔ ہماری محنت رنگ لائی۔ اس موقع پر ہمارے 160 لیمپ شیڈز فروخت ہوئے۔ لوگوں نے انہیں  بہت پسند کیا۔ اس تجربے کے ذریعے ہم نے یہ معلوم ہوا کہ چینیوں کو کس قسم کے ڈیزائن اور کون کون سے رنگ پسند ہیں۔ چنانچہ رواں سال ہم نے اپنے نمک کے لیمپ اور اونٹ کی کھال کے لیمپ نمائش میں پیش کئے۔ اس سال فرق یہ ہے کہ ڈیزائن، پیٹرن، اور رنگ چینی صارفین کی پسند سےزیادہ مطابقت رکھتے ہیں ۔ پچھلے سال اور اس سال کے درمیان یہی فرق ہے۔”

نمک کے لیمپ کی مقبولیت نے درآمدی نمائش کے حوالےسے حبیب الرحمٰن کو زیادہ حوصلہ  فراہم کیا ہے۔

ساؤنڈ بائٹ (چینی): حبیب الرحمٰن، عالمی درآمدی نمائش میں پاکستانی نمائش کنندہ

"عالمی درآمدی نمائش میرے لئے ایک بہترین تجربہ ثابت ہوئی۔ پہلی بات یہ ہے کہ یہ پاکستان اور چین کے درمیان ثقافتوں کے تبادلے کا ایک پل ہے۔ دوسرا یہ ہماری معیشت کے لئے بھی ایک پل ہے۔ تیسری یہ بات ہے کہ اس پلیٹ فارم کے ذریعے میں پاکستان سے مزید مصنوعات چین میں متعارف کراؤں گا۔ اس طرح  میں چاہتا ہوں کہ ہم اپنی پاکستانی مصنوعات کو اس نمائش کے ذریعے چین میں بہتر طریقے سے پیش کریں۔”

گزشتہ سال چھٹی نمائش کے موقع پر حبیب الرحمٰن نے پاکستان کے  فنونِ لطیفہ کے خزانے کے طور پر اونٹ کی کھال کے لیمپ  متعارف کرائے تھے۔ یہ غیر مادی ثقافتی ورثہ دستکاری کی 900 سال سے زیادہ پرانی تاریخ رکھتا  ہے۔ یہ دستکاری اپنے شاندار ڈیزائن اور صحرا کی منفرد ثقافت کے عناصر کے ساتھ بہت زیادہ توجہ کا مرکز بن چکی ہے۔ نمائش کے صرف 6 دنوں میں اسے چین کے 20 سے زیادہ صوبوں سے آرڈرز موصول ہوئےہیں۔

شنہوا
+ posts
متعلقہ خبریں
- Advertisment -
Google search engine

زیادہ پڑھی جانے والی خبریں

error: Content is protected !!