چین کے خصوصی نمائندہ برائے موسمیاتی تبدیلی لیو ژین من خطاب کر رہے ہیں۔(شِنہوا)
برسلز(شِنہوا)چین کے خصوصی نمائندہ برائے موسمیاتی تبدیلی لیو ژین من نے کہا ہے کہ ترقی یافتہ اور ترقی پذیر دونوں ممالک کو موسمیاتی تبدیلی سے نمٹنے کے لئے مل کر کام کرنا ہوگا۔ چین پیرس معاہدے پر عملدرآمد کو آگے بڑھانے کے لئے یورپی یونین (ای یو) اور دیگر فریقوں کے ساتھ مل کر کام کرے گا۔
آذربائیجان کے شہر باکو میں موسمیاتی تبدیلی کے حوالے سے اقوام متحدہ کے لائحہ عمل کنونشن (سی او پی 29) میں شرکت کے لئے روانگی سے قبل شِنہوا کو انٹرویو دیتے ہوئے انہوں نے کہا کہ ترقی یافتہ ممالک کو موسمیاتی تبدیلی سے پیدا ہونے والے چیلنجز سے نمٹنے کی خاطر ترقی پذیر ممالک کی مالی اعانت کے لئے قائدانہ کردار ادا کرنا چاہئے، پیرس معاہدے کے تحت یہ ان کی ذمہ داری ہے۔
کوپن ہیگن میں 2009 میں منعقدہ اقوام متحدہ کی موسمیاتی کانفرنس میں ترقی یافتہ ممالک نے ترقی پذیر ممالک کو توانائی کی منتقلی میں مدد فراہم کرنے کے لئے سالانہ 100 ارب امریکی ڈالر فراہم کرنے کا وعدہ کیا تاہم یہ وعدہ ابھی تک پورا نہیں ہوا۔
چین کے خصوصی نمائندے نے کہا کہ اگرچہ یہ فنڈنگ توانائی کی عالمی منتقلی کے لئے درکار وسیع وسائل کے مقابلے میں معمولی ہے تاہم اس نے مؤثر عالمی تعاون کے مظاہرے کے طور پر کام کیا ہے۔
لیو نے یورپی یونین پر زور دیا کہ وہ ماحولیاتی اقدامات کے سلسلے میں اپنی بین الاقوامی ذمہ داریوں کو فعال طور پر پورا کرے۔
چین کے خصوصی نمائندے نے کہا کہ چین ایک ترقی پذیر ملک کی حیثیت سے ماحول دوست منتقلی کے اپنے وعدے کو فعال طور پر پورا کر رہا ہے۔
لیو نے کہا کہ آب و ہوا کی تبدیلی سے نمٹنے کے لئے ترقی یافتہ اور ترقی پذیر دونوں ممالک کی مشترکہ کوششوں کی ضرورت ہے اور چین عالمی ماحولیاتی تعاون کو ثابت قدمی سے فروغ دیتا رہے گا۔
