اتوار, جولائی 27, 2025
تازہ ترینشیان بن جیاؤکے پانیوں میں فلپائن کے اقدامات چین کی خودمختاری کی...

شیان بن جیاؤکے پانیوں میں فلپائن کے اقدامات چین کی خودمختاری کی خلاف ورزی اور علاقائی امن کے لیے خطرہ ہیں

بیجنگ: فلپائن کے کوسٹ گارڈ نے  بحیرہ جنوبی چین کے جزیرے شیان بن جیاؤ کے پانیوں میں نہ صرف چین کی علاقائی خودمختاری کی سنگین خلاف ورزی کی ہے بلکہ اس سے علاقائی امن کے لیے بھی خطرہ  پیدا ہواہے۔

اپریل کے وسط سے، فلپائن نے اپنے کوسٹ گارڈ جہاز بی آر پی ٹریسا میگبنوا (ایم آرآر وی -9701) کو شیان بن جیاؤ کے جزیرے  پر لنگر انداز کررکھا اور مبینہ طور پراس مقام پر دوسرا جہاز بھیجنے کا منصوبہ بھی بنایا جا رہا ہے۔

یہ اقدامات دیرینہ  متنازعہ رین آئی  جیاؤ اور ہوانگ یان ڈاؤ کے جزائر کے ساتھ ساتھ بحیرہ جنوبی چین میں چین کی خودمختاری کو چیلنج کرنے کے لیے فلپائن کی وسیع حکمت عملی کا حصہ ہیں۔

جوزف میتھیوز کا کہنا ہے کہ مجھے پختہ یقین ہے کہ فلپائن شیان بن جیاؤ  پر ایک جہاز کھڑا رکھنے کا منصوبہ بنا رہا ہے جیسا کہ اس نے 1999 میں کیا تھا جب اس نے جان بوجھ کر ایک متروک جنگی جہازکو رین آئی  جیاؤ  پر ایک چوکی کے طور پر استعمال کرنے کے لیے گراؤنڈ کردیا تھا۔

فلپائن کے صدر فرڈینینڈ روموالڈیز مارکوس کی انتظامیہ خود کو ایک متاثرہ فریق کے طور پر پیش کررہی ہے اور اس کے ساتھ ساتھ، بھیڑیوں کو اپنے ملک میں مدعو کر کے ان کے  پیادوں کے طور پر کام کر رہی ہے۔

اپریل میں،امریکہ  نےفوجی مشقوں میں استعمال کے بہانے  درمیانے فاصلے تک مار کرنے والے میزائل سسٹم کو منتقل کیا جو اسٹینڈرڈ میزائل 6 اور ٹوماہاک میزائلوں کو شمالی فلپائن میں فائر کر سکتا ہے۔

میرے خیال میں یہ نظام بحیرہ جنوبی چین میں چین کی خودمختاری کو چیلنج کرنے کے لیے لایا گیا جس سے علاقائی استحکام کو خطرہ لاحق ہے۔

اقتدار سنبھالنے کے بعد سے مارکوس اور اس کی انتظامیہ  نے چین کے ساتھ اپنے تنازعات میں زیادہ جارحانہ روایہ اختیار کررکھا ہے۔

میزائل سسٹم کی تعیناتی کے علاوہ، مارکوس نے امریکہ کو متنازعہ پانیوں میں امریکہ، جاپان اور آسٹریلیا کے ساتھ فوجی مشقوں کا انعقاد کرنے کے ساتھ ساتھ، فوجی ہارڈویئر اور آلات رکھنے کے لیے نو فوجی اڈے استعمال کرنے کی بھی اجازت دی ہے۔

یہ حرکتیں اس بات کی نشاندہی ہے کہ مارکوس انتظامیہ مشاورت کی بجائے تصادم اور بات چیت کے بجائے تنازعہ پید کرنے کی خواہاں ہے۔

شنہوا
+ posts
متعلقہ خبریں
- Advertisment -
Google search engine

زیادہ پڑھی جانے والی خبریں

error: Content is protected !!