اسلام آباد: پاکستان نے غزہ کے المواصی کیمپ پر اسرائیلی حملے کی شدید الفاظ میں مذمت کرتے ہوئے کہاہے کہ غزہ صورتحال پر عالمی برادری کی خاموشی سوالیہ نشان ہے،اقوامِ متحدہ جنگی جرائم پر اسرائیل کیخلاف کارروائی کرے، جنوبی ایشیا کا مستقبل امن میں پنہاں ہے، ایس سی او خطے کی ترقی و سلامتی کے تناظر میں اہم کردار ادا کر سکتی ہے،میری ٹائم کانفرنس کا مقصد سمندری حدود کا تحفظ اور بحری تجارت کا فروغ ہے، دہلی ہائی کورٹ کی طرف سے سیاسی جماعتوں پر پابندی قابل مذمت ہے، گرفتار کشمیری سیاسی رہنماؤں کو فوری رہاء کیا جائے۔
تفصیلات کے مطابق ہفتہ وار پریس بریفنگ دیتے ہوئے ترجمان دفتر خارجہ ممتاززہرا بلوچ نے بتایا کہ شنگھائی تعاون تنظیم وزرائے تجارت کا 33 واں اجلاس آج اسلام آباد میں شروع ہوا، 2 روزہ اجلاس ایس سی او کے باقاعدہ میکانزم کا حصہ ہے، ایس سی او وزرائے تجارت اجلاس میں وزراتی سطح کے حکام بشمول نائب وزراء شرکت کر رہے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ جنوبی ایشیا کا مستقبل امن میں ہی پنہاں ہے، پاکستان ایس سی او کو اہم تنظیم سمجھتا ہے، یہ تنظیم ترقی اور سلامتی کے تناظر میں اہم کردار ادا کر سکتی ہے۔
انہوں نے بتایا کہ انٹرنیشنل میری ٹائم آرگنائزیشن کے سیکرٹری جنرل آرسینیو ڈومنگس ایک کانفرنس میں شرکت کیلئے گزشتہ روز اسلام آباد پہنچے ہیں،انہوں نے پاکستان کے میری ٹائم سیکیورٹی کے حوالے سے اعلی معیارات کا اعتراف کیا ہے۔
ترجمان نے بتایا کہ میری ٹائم کانفرنس کا مقصد سمندری حدود کا تحفظ اور بحری تجارت کا فروغ ہے، وزیرخارجہ نے بلیو اکانومی کے بارے میں کانفرنس میں کلیدی خطاب کیا ہے۔آسٹریلیوی نژاد پاکستانی شہری حسن عسکری کے معاملے پر ترجمان دفتر خارجہ نے کہاکہ 2 ممالک کے درمیان سفارتی کمیونیکیشن پر بات چیت نہیں ہوتی، پاکستان اور آسٹریلیا کے درمیان اس معاملے پر مشاورت جاری ہے، حسن عسکری کا ای سی ایل سے نام ہٹانے کا فیصلہ وزارت داخلہ کا اختیار ہے۔
ترجمان نے کہا کہ پاکستان اور امریکا کے درمیان دیرینہ تعلقات ہیں، ڈونلڈ لو کے دورہ انڈیا و بنگلہ دیش پر پر کوئی تبصرہ نہیں کریں گے، کسی ملک کا دورہ دو ممالک کے ترجیحات کے بنیاد پر ہوتا ہے۔ انہوں نے کہاکہ ہم امریکی انتظامیہ کی جانب سے امریکا کے دورے کے خواہشمندوں کو ویزے جاری کرنے کے حق کا احترام کرتے ہیں، امریکی سفارت خانے کیساتھ رابطے میں ہیں، امریکی سفارت خانے نے یقین دہانی کرائی ہے کہ نجی صحافیوں کو امریکی ویزے کیلئے اضافی دستاویز کی ضرورت نہیں ہو گی۔
ترجمان نے بتایا پاکستان نے مسلسل اسلاموفوبیا اور زینوفوبیا کے معاملات کو عالمی فورمز پر اجاگر کیا، آئندہ بھی ان معاملات کو ایسے فورم پر اٹھاتے رہیں گے، پاکستان اقوام متحدہ جنرل اسمبلی اور فیوچر سمٹ میں نمائندگی یقینی بنائے گا،ہم مناسب وقت پر اس نمائندگی کا اعلان کریں گے۔
ممتاززہرا بلوچ نے کہا کہ پاکستان اسرائیلی قابض افواج کی 10 ستمبر کو غزہ کے المواصی کیمپ پر حملوں کی شدید مذمت کرتا ہے، اسرائیلی قابض افواج نہتے فلسطینیوں کو بربریت کا نشانہ بنارہی اور نسل کشی کررہی ہے۔
انہوں نے کہا کہ اسرائیل نے المواصی کو خود سیف زون قرار دیا تھا مگر وہاں اسرائیلی حملوں میں 40 فلسطینی شہید ہوئے، سیف زون پر اسرائیلی حملہ عالمی قوانین کی خلاف ورزی اور فلسطینیوں کی نسل کشی کا عکاس ہے۔انہوں نے کہا کہ محفوظ پناہ گاہوں میں پناہ گزین فلسطینیوں کو نشانہ بنانا عالمی قوانین اور انسانی حقوق کی بھی کھلی خلاف ورزی ہے۔ انہوں نے کہاکہ غزہ کی صورتحال پر عالمی برادری کی خاموشی سوالیہ نشان ہے۔
ترجمان نے مطالبہ کیا کہ اقوامِ متحدہ اسرائیل کیخلاف جنگی جرائم کے ارتکاب پر کارروائی کرے۔انہوں نے کہا کہ پاکستان 7 ستمبر کو شام میں اسرائیلی حملوں کی بھی مذمت کرتا اور اسے شام کی خودمختاری کی خلاف ورزی سمجھتا ہے۔
انہوں نے کہا کہ حملوں میں متعدد شہری جاں بحق ہوئے ہیں، ہم شامی عوام کیساتھ ان حملوں پر ہمدردی کرتے ہیں۔ترجمان نے کہا کہ مقبوضہ کشمیر میں بھارت کی جانب سے کشمیریوں پرمظالم کاسلسلہ جاری ہے، بھارتی فوج انسانی حقوق کی خلاف ورزی کررہی ہے، عالمی برادری کو مقبوضہ کشمیر میں جاری مظالم پر خامو ش نہیں رہنا چاہئے، اسے چاہئے کہ کشمیر تنازع اقوام متحدہ کی قراردادوں کے مطابق حل کرنے میں کردار ادا کرے۔
انہوں نے کہا کہ دہلی ہائی کورٹ کی طرف سے سیاسی جماعتوں پر پابندی قابل مذمت ہے، یہ جماعتیں کشمیریوں کے حقوق کیلئے آواز اٹھا رہی تھیں۔ترجمان نے مقبوضہ کشمیرمیں گرفتار تمام سیاسی رہنماؤں کی رہائی کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان کشمیریوں کی سیاسی اور اخلاقی حمایت جاری رکھے گا۔
