آئی ایم ایف کی شرائط کے تحت سرکاری اداروں کی کارکردگی رپورٹ جاری کردی گئی۔
خسارےمیں چلنے والے سرکاری اداروں کےمجموعی نقصانات 5 ہزار 893 ارب روپےکی بلند ترین سطح پرآگئے، آئی ایم ایف سےطےشدہ شرائط کے تحت وزارت خزانہ نے پریشان کُن اعدادوشمار جاری کردیئے،گزشتہ مالی سال کے پہلے چھ ماہ میں سرکاری اداروں کا خسارہ 3.45کھرب روپے بڑھا، پنشن کی مد میں واجبات 17 کھرب روپے تک چلے گئے،سرکاری اداروں کےمجموعی گردشی قرضے 49 کھرب روپے تک پہنچ گئے ۔
رپورٹ کےمطابق کوئٹہ الیکٹرک سپلائی کمپنی کا ششماہی خسارہ 770.6ارب روپے ریکارڈ کیا گیا،پشاور الیکٹرک کمپنی کا خسارہ 684.9 ارب روپےہوگیا،کوئٹہ الیکٹرک سپلائی کمپنی کا چھ ماہ کا خسارہ 58 ارب 10 کروڑ روپے،سکھر الیکٹرک کا 29ارب 60کروڑ روپےجبکہ پشاور الیکٹر ک سپلائی کمپنی کا خسارہ 19ارب 68 کروڑ روپے رہا۔
وزارت خزانہ کی رپورٹ میں بتایاگیا ہےکہ گردشی قرضےمیں بجلی کے شعبے کا حصہ 24کھرب روپے ہے ۔ جبکہ گیس اور پیٹرولیم سیکٹرز کا گردشی قرضہ 25 کھرب ہے، اسٹیل ملز کا چھ ماہ کا خسارہ 15ارب60 کروڑ روپےجبکہ مجموعی خسارہ 255 ارب 82 کروڑر روپے تک پہنچ چکا۔
پاکستان ٹیلی کمیونیکیشن کمپنی کا خسارہ 6 ماہ میں 7 ارب 19 کروڑر وپے بڑھا، پاکستان ایگریکلچر سٹوریج اینڈ سروسز کارپوریشن کا ششماہی خسارہ 7 ارب روپے رہا۔
