چین کے شمال مغربی ننگشیا ہوئی خودمختارعلاقے کے شہر ووژونگ کی تونگ شن کاؤنٹی کے صنعتی پارک میں ایک کارکن شمسی توانائی کے پینل پر کام کررہی ہے۔(شِنہوا)
میونخ، جرمنی(شِنہوا) جرمنی کی سولر پروموشن جی ایم بی ایچ کے بانی اور سی ای او مارکس ایلسیسر نے کہا ہے کہ شمسی توانائی کی صنعت چین اور یورپ کے درمیان تعاون کی اعلیٰ مثال ہے۔
انٹرسولر یورپ نمائش کے منتظم ایلسیسر نے جمعہ کو ختم ہونے والے 3 روزہ ایونٹ کے دوران شِنہوا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ چین نہ صرف دنیا کی سب سے بڑی فوٹو وولٹک مارکیٹ ہے بلکہ یورپ کی توانائی کی منتقلی کے لئے ضروری اعلیٰ معیار کی مصنوعات کا مستقل سپلائر بھی ہے۔
نمائش کے دوران سولر پاور یورپ کی جاری ہونے والی رپورٹ کے حوالے سے السیسر نے کہا کہ 2024 میں دنیا بھر میں نئی شمسی صلاحیت میں اضافے اور مجموعی تنصیبات میں چین کا حصہ تقریباً نصف رہا۔
ایلسیسر نے کہا کہ یہ نہایت مثبت اشارہ ہے کہ چین کاربن کے اخراج میں کمی کے سفر پر درست راہ پر گامزن ہے۔ انہوں نے اس بات کو اجاگر کیا کہ چین اپنی توانائی کی ساخت کو زمین سے حاصل ہونے والے ایندھن سے قابل تجدید ذرائع کی طرف منتقل کرنے کے لئے بھرپور کوششیں کر رہا ہے۔
دنیا کی سب سے بڑی اور بااثر فوٹو وولٹک نمائشوں میں سے ایک انٹر سولر یورپ میں اس سال 2 ہزار737 نمائش کنندگان اور دنیا بھر سے تقریباً ایک لاکھ 7 ہزار حاضرین شریک ہوئے۔ ان میں سے تقریباً 850 کمپنیاں چین سے تھیں جنہوں نے اعلیٰ معیار کے شمسی ماڈیولز، توانائی ذخیرہ کرنے کے نظام اور الیکٹرک گاڑیوں کے چارجنگ انفراسٹرکچر سمیت جدید مصنوعات کی نمائش کی۔
ایلسیسر نے کہا کہ یورپ قابل تجدید توانائی کے نفاذ میں مضبوط پیش رفت کر رہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ چینی کمپنیاں کم کاربن مصنوعات اور مسابقتی حل فراہم کرکے اہم کردار ادا کر رہی ہیں جو ہمارے کاربن کے خاتمے کے عمل کو آگے بڑھانے میں مددگار ہیں۔
