چین کی معیشت گزشتہ سال 5 فیصد کی شرح کےساتھ ترقی کرتے ہوئے دنیا کی بڑی معیشتوں میں مسلسل نمایاں رہی ہے۔
عالمی مبصرین نےچینی معاشی ترقی کی شرح کو سراہتے ہوئے کہا کہ نئی معیاری پیداواری قوتیں،جیسے مصنوعی ذہانت، کوانٹم کمپیوٹنگ اور نئی توانائی کی ٹیکنالوجی چین کی اقتصادی ترقی کی اہم محرکات ہیں۔
ساؤند بائٹ1(عربی):نجم البشری علی،رکن و مشیر، سودانی بزنس فیڈریشن، ا قتصادی و مالیاتی مطالعات
’’ چین اب ذہین ٹیکنالوجیز، روبوٹس کےعہد اور مصنوعی ذہانت کی نسلوں میں قدم رکھنے کے مرحلے پر پہنچ چکا ہے۔ بڑے پیمانے پر پیداواری طریقہ کار کو متوازن کرتے ہوئے چین نےنئی معیار کی پیداواری قوتوں کو ترقی دی اور اپنی صلاحیت کو ثابت کیا ہے۔‘‘
ساؤنڈ بائٹ2(انگریزی):المامون مریدھا،سیکرٹری جنرل، بنگلہ دیش چائنہ چیمبر آف کامرس اینڈ انڈسٹری
’’ چین ترقی کے لئےتخلیقی طریقے تلاش کرتے ہیں۔ ڈیجیٹل معیشت، الیکٹرک کاروں، کاربن کے اخراج میں کمی اور عالمی خوشحالی کے لئے چینی ایجادات، خیالات اور فلسفوں کے ساتھ شراکت نے دنیا کو اعتماد کی بحالی اورصنعتی ترقی کی طرف واپس آنے میں مدد فراہم کی ہے۔‘‘
بعض مبصرین کا خیال ہے کہ چین کی مضبوط اقتصادی کارکردگی کا دنیا پر مثبت اثر پڑتا ہے۔
ساؤنڈ بائٹ3(فرانسیسی):مومر ڈینگو، ڈائریکٹر جنرل، سینیگال نیوز ایجنسی
’’آج ہمیں قوموں کے درمیان عدم مساوات کو کم کرنے کے لئے مصنوعی ذہانت اور ڈیجیٹل ٹیکنالوجی کی ترقی کا بہترین استعمال کرنا چاہیے۔ ماحول دوست ترقی اور ڈیجیٹلائزیشن و مصنوعی ذہانت میں پیشرفت انتہائی اہم شعبوں کی نمائندگی کرتی ہے۔ ان شعبوں میں چین کی حمایت اور شراکت داری ہمارے ممالک کے لئے بنیادی طور پر ضروری بہت اہم ہے۔‘‘
ساؤنڈ بائٹ 4(روسی): اینڈرے ڈینسوف، اولین نائب چیئرمین، فیڈریشن کونسل کمیٹی برائے خارجہ امور
’’چین واضع طور پر نہ صرف پائیداری بلکہ عالمی نمو اور ترقی کابھی ایک اہم جزو ہے جسے وسیع پیمانے پرتسلیم کیا جاتا ہے۔‘‘
ماسکو، خرطوم، ڈاکار، عابدجان، کوٹ ڈی آئیور سے شِنہوا نیوز ایجنسی کے نمائندوں کی رپورٹ

شنہوا
- شنہوا#molongui-disabled-link
- شنہوا#molongui-disabled-link
- شنہوا#molongui-disabled-link
- شنہوا#molongui-disabled-link