فرانس ، پیرس میں منعقدہ پیرس موٹرشو 2024میں مہمان چینی کارساز کمپنی بی وائی ڈی کے پویلین کادورہ کررہے ہیں-(شِنہوا)
نیویارک(شِنہوا)ٹیکنالوجی کی مدد ہونے والی ترقی چینی معیشت کی ایک اہم خصوصیت بن چکی ہے کیونکہ ملک چوتھے صنعتی انقلاب کی ٹیکنالوجی میں پیشرفت جاری رکھے ہوئے ہے۔
ہارورڈ یونیورسٹی میں فیئر بینک سنٹر فار چائنیز اسٹڈیز کے محقق مچل پریسنک نے کہا کہ چین مصنوعی ذہانت (اے آئی)، روبوٹکس، آٹومیشن، الیکٹرک گاڑیوں، تیز رفتار ریل اور جدید مواد میں ترقی کے ساتھ اب زیادہ ٹیکنالوجی پر مرکوز ماڈل میں تبدیل ہو رہا ہے اور یہ بڑی کامیابی ہے۔
انہوں نے چینی مصنوعی ذہانت کے چیٹ بوٹ ڈیپ سیک اور سوشل میڈیا پلیٹ فارم ریڈ نوٹ کو آزمانے کا تذکرہ کرتے ہوئے کہا کہ یہ تجربہ متاثر کن تھا ۔ پریسنک نے اسے "مغربی اقوام کے لئے بیداری کال ” قرار دیا جو یہ نہیں جانتے تھے کہ چین مصنوعی ذہانت میں اتنا آگے نکل چکا ہے۔
پریسنک نے مزید کہا کہ مجھے کبھی یقین نہ تھا کہ صرف ایک ماڈل کام کرسکتا ہے میں ہمیشہ سے جانتا تھا کہ چین جدیدیت کے لئے اپنا طریقہ استعمال کرے گا میں ٹیکنالوجی کی جدیدیت کو تجارتی بنانے پر چین کی صلاحیت سے متاثر ہوں۔
پریسنک کو چینی اور امریکی کمپنیوں کے لئے دنیا کے کئی حصوں میں مشترکہ منصوبوں میں تعاون کرنے کے امکانات بھی نظر آتے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ چین اور امریکہ کے پاس اکیسویں صدی میں ایک نئے دوطرفہ تعلقات قائم کرنے کا موقع ہے جس سے آمدہ وقت میں عالمی استحکام اور خوشحالی میں مدد مل سکتی ہے۔
