لندن کی اقتصادی اور کاروباری پالیسی کے سابق ڈائریکٹر جان روزبرطانیہ کے پوٹرز بار میں شِنہوا کو انٹرویو دے رہےہیں ۔(شِنہوا)
بیجنگ(شِنہوا)2025کا آغاز ہوچکا ہے،اب گزشتہ سال کے دوران چین اور دوسرے ممالک کی اقتصادی ترقی کا نسبتاً درست اندازہ لگانا ممکن ہو گیا ہے۔ یہ اہم ہے کہ ایسے جائزے مکمل طور پر درست اور حقیقت پسند ی پر مبنی ہوں، سنگین معاملات میں چاہے ‘متحرک’ یا ‘مایوس کن’ سمت میں مبالغہ آرائی نقصان دہ ہے اور صرف درستگی اور سخت حقیقت پسندی ہی مفید ہے۔
چھو نگ یانگ انسٹی ٹیوٹ فار فنا نشل اسٹدیز کے سینئر فیلو جان روز نے ایک تجزیہ میں کہا ہے کہ چین کی سالانہ مرکزی اقتصادی ورک کانفرنس نے دسمبر میں اس بات کا ذکر کیا تھا کہ 2024 کے آغاز میں مقامی طلب میں کمی کا مسئلہ تھا۔ صرف چوتھی سہ ماہی کے اقتصادی اعداد و شمار کی اشاعت کے بعد ہی اس سال کے آخر میں کیے گئے اقدامات کے نتائج کا پتا چلے گا۔
2024 کی پہلی تین سہ ماہیوں کے اعداد و شمار پہلے ہی شائع ہو چکے ہیں اور بنیادی صورتحال کو واضح کر تے ہیں، اس بات کا کوئی اشارہ نہیں کہ چین یا کسی دوسری بڑی معیشت میں 2024 کی آخری سہ ماہی میں کوئی ایسا بڑا اتار چڑھاؤ آیا ہو گا جس سے سال کے ابتدائی حصے میں قائم ہونے والے بنیادی رجحان میں تبدیلی آئے۔
2024 کی پہلی تین سہ ماہیوں میں چین کی شرح نمو گزشتہ سال کی اسی مدت کے مقابلے میں 4.8 فیصد تھی ۔ جو واحد چیزابھی تک شائع نہیں ہوئی، وہ یہ ہے کہ کیا چین کی سالانہ ترقی کی شرح 5 فیصد تھی یا اس سے تھوڑی کم۔ اس لیے یہ پہلے ہی واضح ہو چکا ہے کہ یہ نمو کا تناسب امریکہ کے مقابلے میں کہیں زیادہ ہوگا۔ امریکہ کی گزشتہ سال کی نسبت ترقی کی شرح تیسری سہ ماہی میں 2.7 فیصد تھی اور آئی ایم ایف کا امریکہ کی مکمل سالانہ ترقی کے لیے تخمینہ پہلی 3 سہ ماہیوں کی بنیاد پر 2.8 فیصد ہے۔
2024 کے دوران چین میں امریکہ کے مقابلے میں زیادہ تیزی سے ترقی امریکی میڈیا کے ان دعووں کی مضحکہ خیزی اور خالصتاً پروپیگنڈہ کردار کو واضح کرتی ہے کہ چین کی معیشت بحران کا شکار تھی جبکہ امریکی معیشت بڑی کامیابی کا سامنا کر رہی تھی۔ اس کے برعکس چین کی معیشت 2024 کے دوران امریکی معیشت سے کہیں زیادہ تیزی سے ترقی کررہی تھی۔
