برطانوی وزیر خارجہ ایویٹ کوپر نے کہا ہے کہ خواتین اور لڑکیوں پر تشدد کو معمول کا حصہ نہیں سمجھنا چاہئے کیونکہ یہ تشدد نہ صرف انکی زندگیوں بلکہ خاندانی نظام کو بھی نقصان پہنچا رہا ہے جس سے مردوں اور لڑکوں کی زندگی کو بھی نقصان پہنچتا ہے، تنازعات اور جنگوں کے دوران خواتین اور لڑکیوں پر تشدد کو ہتھیار کے طور پر استعمال کیا جاتا ہے۔
لندن میں خواتین کیخلاف تشدد کی روک تھام کیلئے عالمی اتحادآل ان کے قیام کی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے انہوں نے کہاکہ اگر خواتین سڑکوں پر محفوظ نہیں تو وہ روزگار کے حصول کیلئے گھر سے باہر نہیں نکل سکتیں اور اگر وہ گھر پر تشدد سے محفوظ نہیں تو وہ اپنے خاندان کیلئے نئے مواقع تلاش نہیں کر سکیں گی، انہوں نے انکشاف کیا کہ اس سلسلے میں What Works to Prevent Violence نامی تنظیم کام کر رہی ہے جس کی تحقیق سے پاکستان میں ایک صوبے کے 160 سکولوں میں تعلیمی نصاب میں تبدیلی کی جا رہی ہے۔
انہوں نے کہا کہ خواتین پر تشدد کیخلاف آل اِن نامی ایک عالمی اتحاد تشکیل دیا گیا ہے جس کے بنیاد گزاروں میں برطانیہ، فورڈ فانڈیشن اور Wellspring فانڈیشن شامل ہیں۔
برطانوی وزیر خارجہ نے کہا کہ نئی ٹیکنالوجی کو خواتین پر تشدد اور ہراسانی کیلئے بھی استعمال کیا جا رہا ہے، برطانیہ میں پچھلے سال ہر آٹھ میں سے ایک عورت کو گھر میں تشدد یا جنسی ہراسانی کا سامنا کرنا پڑا۔




