جمعرات, نومبر 20, 2025
تازہ ترینترقی کے نئے فلسفہ نے چین کی جدیدیت کی راہ...

ترقی کے نئے فلسفہ نے چین کی جدیدیت کی راہ متعین کردی

بیجنگ(شِنہوا)دنیا گہرے چیلنجز سے دوچار ہے جبکہ چین ترقی کے نئے فلسفے کے تحت جدیدیت کی جانب مستحکم راستہ بنا رہا ہے جو معیاری ترقی کو فروغ اور عالمی برادری کے لئے نئے مواقع کھول رہا ہے۔

یہ نیا ترقیاتی فلسفہ پہلی بار 2015 میں متعارف ہوا جس میں اختراع، رابطہ، ماحول دوست ترقی، کھلے پن اور مشترکہ فوائد شامل ہیں۔ پچھلی دہائی کے دوران اس فلسفے نے چین کو عالمی اور ملکی مشکلات کے دوران مستحکم رکھا اور مسلسل ترقی کو ممکن بنایا۔

14 ویں 5سالہ منصوبے (2021-2025) کے دوران چین کی معیشت نے مضبوط وسعت برقرار رکھی جس میں مجموعی پیداوار پہلے 1100 کھرب یوآن (155 کھرب امریکی ڈالر)، پھر 1200 کھرب یوآن اور بعد میں 1300 کھرب یوآن تک پہنچی۔ توقع ہے کہ 2025 تک یہ تقریباً 1400 کھرب یوآن تک پہنچ جائے گی۔ عالمی نمو میں ہر سال تقریباً 30 فیصد حصہ ڈال کر چین غیر یقینی دنیا میں یقین کے نخلستان کے طور پر سامنے آیا ہے۔

کمیونسٹ پارٹی آف چائنہ (سی پی سی) کی مرکزی کمیٹی نے حال ہی میں 15 ویں پانچ سالہ منصوبے (2026-2030) کی تیاری کے لئے سفارشات جاری کی ہیں جو ملک کی ترقی کے رہنما اصول وضع کرتی ہیں۔ اس میں زور دیا گیا ہے کہ نئے ترقیاتی فلسفے کو مکمل، درست اور جامع طور پر نافذ کیا جائے تاکہ چین کے اگلے ترقیاتی مرحلے کی راہ ہموار ہو۔

چین  کے جنوب مغربی چھونگ چھنگ بلدیہ میں سیرس سمارٹ فیکٹری میں ہر منٹ دو نئی توانائی والی گاڑیاں (این ای ویز) اسمبلی لائن سے تیار ہوتی ہیں۔ یہ منظرنامہ ظاہر کرتا ہے کہ ٹیکنالوجی اور اختراع کس طرح چین کے صنعتی منظرنامے کو بدل رہے ہیں۔

شنہوا
+ posts
متعلقہ خبریں
- Advertisment -
Google search engine

زیادہ پڑھی جانے والی خبریں

error: Content is protected !!