اتوار, جولائی 27, 2025
تازہ ترینآئی ایم ایف کا اعلی سرکاری عہدوں پر فائز افسران کے اثاثے...

آئی ایم ایف کا اعلی سرکاری عہدوں پر فائز افسران کے اثاثے ڈکلیئر کرنے کا مطالبہ

اسلام آباد: آئی ایم ایف نے پاکستان سے حکومتی ملکیتی اداروں میں اصلاحات تیز ،ٹیکس آمدن بڑھانے، اخراجات میں کمی ،اعلی سرکاری عہدوں پر فائز افسران کے اثاثے ڈکلیئر کرنے کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا ہے کہ حکومت کی جانب سے با اثر کاروباروں کو سبسڈی یا ٹیکس سہولیات کی فراہمی سے مسابقت و پیداواری صلاحیت متاثر ہوتی ہے ،پاکستان کو نئے میکرو اکنامک استحکام، قابل عمل معاشی پالیسیاں بنانے کیلئے کام کرنا ،نجی شعبے کو سازگار ماحول دینا ہو گا۔

جاری دستاویزات کے مطابق آئی ایم ایف نے کہاہے کہ پاکستان میں چند دہائیوں میں جنوبی ایشیائی ممالک کے مقابلے میں معیار زندگی کم ہوا ہے،تعلیم اور صحت کے شعبوں میں مناسب سرمایہ کاری نہیں کی گئی، پاکستان کو مضبوط معاشی پالیسیوں اور اصلاحات پر عملدرآمد کی ضرورت ہے۔

رپورٹ کے مطابق پاکستان میں غربت 40فیصد جبکہ ملک میں زیادہ پیداواری ملازمتوں کی قلت ہے۔دستاویزات کے مطابق ماضی میں پاکستان نے آئی ایم ایف کیساتھ طے کردہ اصلاحات پر عملدرآمد کیا ،نہ ہی دو دہائیوں میں عالمی تجارت کاحصہ بننے کیلئے سنجیدہ اقدامات کئے جس سے پاکستان اپنی برآمدات میں اضافہ نہیں کر سکا جبکہ حکومتی پالیسیوں کی وجہ سے بھی برآمدات میں علاقائی ممالک کی طرح اضافہ نہیں ہوا۔

آئی ایم ایف کے مطابق پاکستان کو پروگرام کے دوران دیگر عالمی مالیاتی اداروں سے14ارب ڈالر کی فنانسنگ ملنے کی امید ہے، حکومت پر سیاسی عدم استحکام کے باعث اصلاحات ،ٹیکسوں میں کمی کا دباؤ رہے گا جبکہ سیاسی کشیدگی سے معاشی استحکام متاثر ہو سکتا ہے۔آئی ایم ایف کے مطابق پاکستانی حکومت با اثر کاروباروں کو سبسڈی یا ٹیکس سہولیات فراہم کرتی ہے جس سے مسابقت اور پیداواری صلاحیت متاثر ہوئی۔

دستاویز میں کہا گیا ہے کہ پاکستان کو نئے میکرو اکنامک استحکام، قابل عمل معاشی پالیسیاں اور معاشی اصلاحات پر عملدرآمد کیلئے کام کرنا ہوگا جبکہ نجی شعبے کو سازگار ماحول دینا ہو گا۔ آئی ایم ایف نے کہا کہ پاکستان کو حکومتی ملکیتی اداروں میں اصلاحات کو تیز کرنا ہوگا، ٹیکس آمدن بڑھانا اور اخراجات میں کمی کرنا ہوگی۔آئی ایم ایف کے مطابق پاکستان کی شرح نمو مالی سال 2024-25ء سے 2028-29ء کے درمیان3.2سے 4.5فیصد رہنے کا اندازہ ہے ،اس دوران مہنگائی ساڑھے 9سے ساڑھے 6فیصد تک رہنے کا امکان ہے۔

دستاویز کے مطابق رواں مالی سال 1723ارب روپے کے نئے ٹیکس اقدامات کئے گئے ہیں،حکومت نے ٹیکس وصولی کو جی ڈی پی کے 12.3فیصد کے برابر لانے پر اتفاق کیا ہے۔آئی ایم ایف نے مطالبہ کیا ہے کہ مرکزی بینک مائیکرو فنانس بینکوں کی مالی حالت مستحکم کرنے کیلئے اقدامات کرے جبکہ ملکی فنانشل سیکٹر میں وسعت کیلئے انشورنس اور پنشن فنڈز کو فروغ دیا جائے۔

مطالبہ کیا گیا ہے کہ حکومت جنوری 2025ء تک ڈسکوز کو نجی شعبے کی انتظامیہ کے حوالے کرنے کا کام مکمل کرے ، کیپیسٹی پیمنٹس کو کم کرنے کیلئے بجلی خریداری معاہدوں کو دوبارہ مذاکرات کے ذریعے طے کیا جائے جبکہ آئندہ سال جنوری سے مقامی و درآمدی گیس کی قیمتوں کو ملا کے اوسط ٹیرف لاگو کیا جائے اور گیس والے کیپٹو پاور پلانٹس کو بند کیا جائے۔ آئی ایم ایف نے مطالبہ کیا ہے کہ حکومت گورننس بہتر بنانے اور کرپشن کی تشخیص کیلئے رپورٹ جاری کرے، کرپشن کی شفاف تحقیقات کیلئے نیب کی استعداد بڑھائی جائے اسی طرح اراکین پارلیمنٹ کی طرح اعلی سرکاری عہدوں پر فائز افسران کے اثاثوں کو بھی فروری 2025ء تک ڈکلیئر کیا جائے۔

انٹرنیوز
+ posts
متعلقہ خبریں
- Advertisment -
Google search engine

زیادہ پڑھی جانے والی خبریں

error: Content is protected !!