چین، مشرقی صوبے انہوئی کے چھوژو کے ضلع نان جیاؤ کے قصبے ہوانگ نی گانگ میں انجینئرز چاول کے کھیت میں نگران نظام نصب کر رہے ہیں۔ (شِنہوا)
بیجنگ (شِنہوا) چین اور دنیا بھر سے تقریباً 800 ماہرین نے عالمی زرعی خوراک جدت کانفرنس 2024 میں شرکت کی۔ اس میں موسمیاتی تبدیلی سے نمٹنے کے لئے سائنس و ٹیکنالوجی جدت کی مدد سے زرعی خوراک کا نظام کم کاربن پرمنتقلی کی حمایت کی گئی۔
جمعہ کے روز ہونے والی اس کانفرنس کا موضوع ’’ موسمیاتی تبدیلی اور زرعی خوراک نظام کی منتقلی‘‘ تھا ۔ کانفرنس میں زرعی شعبے میں جدت کی فوری ضرورت کو اجاگر کیا گیا۔
چائنہ زرعی یونیورسٹی کے صدر سن چھی شِن نے اس بات پر زور دیا کہ زرعی پیداواری عمل گرین ہاؤس گیسوں کے اخراج میں نمایاں کردار ادا کرتا ہے اور مجموعی اخراج میں تقریباً ایک تہائی حصہ زرعی خوراک کا ہے۔
سن نے کہاکہ ہمیں زراعت کی پائیدار ترقی یقینی بنانے کے لئے زرعی خوراک کا نظام کم کاربن پر منتقل کرنا ہوگا جس میں سائنس و ٹیکنالوجی میں جدت اس پورے عمل میں مرکزی کردار ادا کرتی ہے۔
سن نے اس بات کا تذکرہ کیا کہ عالمی درجہ حرارت ریکارڈ سطح پر پہنچ رہا ہے جس کی وجہ سے موسمیاتی تبدیلی زرعی خوراک کے نظام کو تیزی سے متاثر کررہی ہے۔ ان نظاموں میں قوت پیدا کرنے کے لئے جدت لانا ضروری ہے تاکہ ایسی فصلیں تیار ہوسکیں جو موسمیاتی مسائل سے آسانی سے مقابلہ کرسکیں۔
نائب وزیر زراعت و دیہی امور ژانگ شنگ وانگ نے بھی اپنی افتتاحی تقریر میں عالمی غذائی تحفظ یقینی بنانے اور پائیدار زرعی ترقی کے فروغ کے لئے زرعی سائنس و ٹیکنالوجی کی جدت میں کردار پر زور دیا۔
