اسلام آباد: اسلام آباد ہائیکورٹ نے عافیہ صدیقی کی رہائی و وطن واپسی بارے کیس میں وفاقی حکومت کی جانب سے جواب جمع نہ کرانے پر برہمی کا اظہار کرتے ہوئے وزیراعظم اور وفاقی وزراء کو توہین عدالت نوٹس جاری، عدالت طلبی کا عندیہ دے دیا۔
جمعہ کو اسلام آباد ہائیکورٹ میں جسٹس سردار اعجاز اسحاق خان نے عافیہ صدیقی کی رہائی، صحت اور وطن واپسی بارے کیس پر سماعت کی۔ درخواست گزار ڈاکٹر فوزیہ صدیقی کی جانب سے وکیل عمران شفیق جبکہ وفاق کی جانب سے ایڈیشنل اٹارنی جنرل راشد حفیظ عدالت میں پیش ہوئے۔
جسٹس اعجاز اسحاق خان نے ایڈیشنل اٹارنی جنرل سے استفسار کیا کہ ڈاکٹر عافیہ کے معاملے پر معاونت سے انکار کی وجوہات پر مبنی رپورٹ طلب کی گئی تھی مگر تاحال پیش نہیں کی گئی۔
عدالت نے برہمی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ کہ اگر رپورٹ پیش نہ کی گئی تو پوری وفاقی کابینہ کو عدالت میں طلب کیا جائے گا، کیوں نہ وفاقی کابینہ کے تمام وزراء کیخلاف توہین عدالت کی کارروائی شروع کی جائے؟، یہ عدالت صرف کابینہ ہی نہیں بلکہ وزیراعظم کے خلاف بھی کارروائی کر سکتی ہے۔
عدالت نے کہا کہ جون میں وفاقی حکومت سے جواب طلب کیا تھا مگر اب تک رپورٹ موصول نہیں ہوئی، وفاق کو رپورٹ پیش کرنے کیلئے تین دن کی مہلت دیتے ہیں اس موقع پر ایڈیشنل اٹارنی جنرل نے عدالت سے پانچ ورکنگ دنوں کی مہلت مانگی ،جسٹس اعجاز اسحاق خان نے کہا کہ اگلے ہفتے سے میری سالانہ چھٹیاں شروع ہو رہی ہیں۔
اس موقع پر ڈاکٹر فوزیہ کے وکیل عمران شفیق نے وزیراعظم اور کابینہ سے ملاقات بارے متفرق درخواست دائر کرنے کا بھی ذکر کیا جس پر عدالت نے ریمارکس دیئے کہ فوزیہ صدیقی وزیراعظم سے مل کر کیا کریں گی؟ کیا وزیراعظم کو عافیہ صدیقی کے معاملے کا علم نہیں؟۔
بعد ازاں عدالت نے آئندہ سماعت پر رپورٹ ہر صورت پیش کرنے کی ہدایت کرتے ہوئے سماعت 21جولائی تک ملتوی کردی۔
