اتوار, جولائی 27, 2025
تازہ ترینچین ٹیکنالوجی پر مبنی نئے کالج مضامین کے ذریعے مستقبل کی افرادی...

چین ٹیکنالوجی پر مبنی نئے کالج مضامین کے ذریعے مستقبل کی افرادی قوت تیار کرنے کے لئے کوشاں

چین کے مشرقی صوبے جیانگسو کے شہر شنگ ہوا میں طلبہ کالج میں داخلہ کے قومی امتحان کے مقام سے باہر آ رہے ہیں-(شِنہوا)

بیجنگ(شِنہوا) چین میں سخت گیر کالج داخلہ امتحانات مکمل ہونے کے بعد اس سال ایک  کروڑ 30 لاکھ سے زائد طلبہ ٹیکنالوجی پر مبنی نئے تعلیمی پروگراموں کی بڑھتی ہوئی اقسام کے بیچ یونیورسٹیوں کے انتخاب کا عمل شروع کریں گے۔

چین کی معیشت کی ہائی ٹیک مینوفیکچرنگ اور خدمات کی طرف منتقلی کے ساتھ ہی نئے تعلیمی کورس مستقبل کی افرادی قوت کو ٹیکنالوجی پر مبنی دنیا میں مسلسل ترقی اور عالمی مسابقت کو برقرار رکھنے کے لئے درکار ہنر کی فراہمی یقینی بنانے کی کوششوں کا لازمی جزو ہیں۔

چینی وزارت تعلیم نے حال ہی میں ملک کی یونیورسٹیوں میں 29 نئے انڈرگریجویٹ مضامین شامل کرنے کا اعلان کیا ہے۔ ان میں سے بیشتر مصنوعی ذہانت، کاربن کے خاتمے اور کم بلندی والی معیشت جیسی چین کی ابھرتی ہوئی صنعتوں سے متعلق اس کی تزویراتی ترجیحات سے ہم آہنگ ہیں۔

ان نئے مضامین میں سے ایک "کاربن نیوٹریلٹی سائنس اینڈ انجینئرنگ” ہے جس کے گریجویٹس سے توقع ہے کہ وہ 2030 تک کاربن کے اخراج میں کمی کی بلند ترین سطح تک پہنچنے اور 2060 تک کاربن کے خاتمے کے حصول کے چین کے ماحولیاتی اہداف میں معاونت کریں گے۔

اپنے سٹیل پروگراموں سے جانی جانے والی یونیورسٹی آف سائنس اینڈ ٹیکنالوجی بیجنگ میں متعارف ہونے والا لو کاربن پروگرام مادی سائنس اور میٹالرجی کو یکجا کرے گا تاکہ سٹیل جیسی دھوئیں سے بھرپور روایتی صنعتوں کو صاف توانائی کی طرف منتقل کیا جا سکے۔

بےہانگ یونیورسٹی سمیت مختلف اداروں نے چین کی ابھرتی ہوئی ڈرون اور شہری ہوائی نقل و حرکت کے شعبوں کو مدنظر رکھ کر پروگرام تیار کئے ہیں جن کا 140 ارب امریکی ڈالر کی مارکیٹ قدر کا تخمینہ ہے۔

500 سے زائد جامعات اب اے آئی سے متعلقہ مضامین پیش کر رہی ہیں یا اس شعبے سے متعلقہ خصوصی سکول کھول چکی ہیں۔ سنگھوا یونیورسٹی اور رین من یونیورسٹی نے بھی اے آئی کو اپنے 2025 کے داخلوں کے توسیعی منصوبے میں شامل کر لیا ہے۔

چین 2025 تک تمام اعلیٰ پیشہ ورانہ تعلیم میں پیشہ ورانہ انڈرگریجویٹ داخلے کم از کم 10 فیصد تک پہنچانا چاہتا ہے۔

شنہوا
+ posts
متعلقہ خبریں
- Advertisment -
Google search engine

زیادہ پڑھی جانے والی خبریں

error: Content is protected !!