سلن بیک ساحشی، چین کے شمال مغربی سنکیانگ ویغور خودمختار علاقے میں واقع آلتائے کے قصبہ لیسائیٹ میں قدیم اون کی ’اسکی‘ بنانے کے ورثہ کی نمائندگی کرتے ہیں ۔
اسکینگ کے کھیل کے لئے بہترین جغرافیائی مقام کے طور پر آلتائے کا علاقہ اس حوالے سے تاریخی اہمیت رکھتا ہے۔ قدیم طرز کے اون کے ’اسکی‘ لکڑی کے تختے سے بنائے جاتے ہیں۔ ان پر گھوڑے کی اگلے ٹانگوں کی کھال لپیٹی جاتی ہے۔
ساؤنڈ بائٹ 1 (قازق): سلن بیک ساحشی، قدیم اون کے ’اسکی‘ بنانے کے ورثہ کا نمائندہ
’’ایک جوڑی بنانے میں ایک ہفتہ لگ جاتا ہے۔ پہلے لکڑی کو ہموار کیا جاتا ہے، پھر اُبلے ہوئے پانی سے اسے موڑنے کا مرحلہ آتاہے۔ جب کھال چپکائی جاتی ہے تو اس کے خشک ہونے کا انتظار کیا جاتا ہے، پھر پٹوں کو اس میں ڈالنا پڑتا ہے۔‘‘
ایک ہی سمت میں لگے گھوڑے کے بال اونچائی پر چڑھنے کے دوران عمدہ گرفت فراہم کرتے ہیں جبکہ یہ نیچے کی طرف پھسلتے ہوئے رفتار بڑھانے میں مدد دیتے ہیں۔
ساؤنڈ بائٹ 2 (قازق): سلن بیک ساحشی، قدیم اون کے ’اسکی‘ بنانے کے ورثہ کا نمائندہ
’’ گھوڑے کے دوسرے حصوں کی کھال بہت نرم ہوتی ہے اور بال بے ترتیب سمتوں میں اُگے ہوتے ہیں۔ یہی وجہ ہے کہ ہم گھوڑے کی ٹانگوں کی کھال استعمال کرتے ہیں۔‘‘
یہ روایتی’اسکی‘پہلے برفانی جنگلات میں شکار کے ایک ضروری ہتھیار کے طور پر استعمال ہوا کرتی تھی۔ اب یہ روایتی’اسکی‘شکار کے رجحان میں کمی کے باوجود آج بھی موجود ہیں۔
اس قدیم ہنر کے سرپرست کے طور پر پہچانے جانے والے سلن بیک ساحشی کو حکومت کی طرف سے ہر سال 5 ہزار یوآن (تقریباً 686 امریکی ڈالر) کی رعایت دی جاتی ہے۔
مقامی حکومت کی طرف سے سردیوں کے کھیلوں اور برفانی ثقافت کو فروغ دینے کی کوششوں کے باعث اس کی ساکھ میں اضافہ ہو رہا ہے۔
ساؤنڈ بائٹ 3 (قازق): سلن بیک ساحشی، قدیم اون کے’اسکی‘بنانے کے ورثہ کا نمائندہ
’’ اب، یہ سامان زیادہ تر سیاحت کے لئے استعمال ہوتا ہے جو ایک اچھی بات ہے۔ پہلے ہم انہیں شکار یا لکڑی جمع کرنے کے لئے پہنتے تھے۔ آج ہمارے لئے خوشی کی بات یہ ہے کہ انہیں اس طرح ایک نئے مقصد کے لئے استعمال کیا جا رہا ہے۔‘‘
’اسکی‘کھیلوں کی مقامی تقریبات ہر سال منعقد کی جاتی ہیں۔ اس موقع پر اون اور جدید ’اسکی‘ دونوں کو اجاگر کیا جاتا ہے۔ اس سے سردیوں کے کھیلوں کے جذبے کو فروغ مل رہا ہے۔
آلتائے، چین سے نمائندہ شِنہوا نیوز ایجنسی کی رپورٹ
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
پوائنٹس آن دی سکرین:
سلن بیک ساحشی کا تعلق چین کے شمال مغربی سنکیانگ ویغور خودمختار علاقے سے ہے۔
وہ آلتائے کے قصبہ لیسائیٹ میں قدیم اون کی ’اسکی‘ بنانے کے ورثہ کے سرپرست ہیں ۔
’اسکی‘ کے کھیل کے لئے بہترین جغرافیائی مقام کے طور پر یہ علاقہ تاریخی اہمیت رکھتا ہے۔
اون کے ’اسکی‘ لکڑی کے تختے سے بنتے ہیں جن پر گھوڑے کی اگلے ٹانگوں کی کھال لپیٹی جاتی ہے۔
لکڑی کو ہموار کرنے کے بعد اُبلے ہوئے پانی سے موڑا جاتاہے، تب اس پر کھال چپکائی جاتی ہے ۔
گھوڑے کے بال اونچائی پر چڑھتے ہوئےعمدہ گرفت جبکہ اترتے ہوئےکھلاڑی کی رفتار بڑھاتے ہیں۔
اس روایتی ’اسکی‘کو پہلے برفانی جنگلات میں شکار یا لکڑیاں جمع کرنےکے لئے استعمال کیا جاتا تھا۔
اس قدیم ہنر کو زندہ رکھنے پر سلن بیک ساحشی کو حکومت سالانہ 5 ہزار یوآن رعایت دیتی ہے۔
برفانی ثقافت کے فروغ کی ان کوششوں کے باعث اس کی ساکھ میں تیزی سے اضافہ ہو رہا ہے۔
’اسکی‘کی تقریبات کا ہر سال انعقاد سردیوں کے کھیلوں کے فروغ کا باعث بن رہا ہے۔
