اتوار, جولائی 27, 2025
پاکستانفیملی معاملات اعلیٰ عدالت میں نہیں آنے چاہئیں، چیف جسٹس

فیملی معاملات اعلیٰ عدالت میں نہیں آنے چاہئیں، چیف جسٹس

سپریم کورٹ میں خاندانی مقدمات کی سماعت کے دوران چیف جسٹس یحییٰ آفریدی کی سربراہی میں دو رکنی بینچ نے اہم نکات اٹھائے۔

سپریم کورٹ نے بچے کے ماہانہ 25 ہزار روپے خرچ کے خلاف اپیل مسترد کردی۔ جہیز کی واپسی کے 7 سال پرانے مقدمے میں عدالتی حکم پر عمل نہ ہونے پر بھی برہمی کا اظہار کیا۔

ماہانہ خرچے سے متعلق کیس میں چیف جسٹس نے ریمارکس دیے کہ فیملی معاملات میں معاوضوں کی اپیلیں اعلیٰ عدالتوں تک نہیں آنی چاہئیں۔ انہوں نے کہا کہ نچلی عدالتیں اگر معاوضہ طے کر دیں تو معاملہ ختم ہو جانا چاہیے۔

چیف جسٹس نے واضح کیا کہ سپریم کورٹ رقوم کی ادائیگیوں میں نہیں پڑے گی۔ درخواست گزار کے وکیل نے چھوٹے بچے کے لیے 25 ہزار ماہانہ خرچ کو زیادہ قرار دیا جس پر جسٹس شکیل احمد نے ریمارکس دیے کہ اگر یہ آپ کا اپنا بچہ ہوتا تو یہ رقم زیادہ نہ لگتی۔ عدالت نے ماہانہ 25 ہزار خرچ کے فیصلے کے خلاف اپیل مسترد کر دی۔

دوسری جانب سپریم کورٹ نے جہیز واپسی کے 7 سال پرانے عدالتی فیصلے پر عملدرآمد نہ ہونے پر شدید برہمی کا اظہار کیا۔ شاہ رخ لودھی کی اپیل پر سماعت کے دوران چیف جسٹس نے استفسار کیا کہ کیا درخواست گزار کوئی وکیل ہے؟وکیل نے بتایا کہ وہ ایک عام شہری ہے جس پر چیف جسٹس نے کہا کہ اگر عام شہری ہے تو 2018 کے فیصلے پر آج تک عمل کیوں نہیں ہوا۔

عدالت نے ٹرائل کورٹ کے فیصلے پر فوری عملدرآمد کی ہدایت کرتے ہوئے رجسٹرار آفس میں رپورٹ جمع کرانے کا حکم دے دیا۔

انٹرنیوز
+ posts
متعلقہ خبریں
- Advertisment -
Google search engine

زیادہ پڑھی جانے والی خبریں

error: Content is protected !!