جب دنیا بھر کے مسلمان عید الاضحیٰ یعنی قربانی کا تہوار منا رہے ہیں افغانستان میں حالات مختلف ہیں۔ افغانستان میں اس وقت لاکھوں افراد کے لئے غربت کے باعث روایتی قربانی کرنا ممکن نہیں رہی۔
کابل کے رہائشی نجيب اللہ اپنے 5 رکنی خاندان کےلئے دنبہ خریدنے دارالحکومت کی مویشی منڈی پہنچے تھے۔
ساؤنڈ بائٹ 1 (دری): نجيب اللہ، کابل کا رہائشی
"میں صبح سات بجے یہاں پہنچا تاکہ ایک دنبہ خرید سکوں۔ لیکن 20 کلو وزنی دنبے کی قیمت تقریباً 13 ہزار افغانی ہے جو تقریباً 186 امریکی ڈالر بنتی ہے۔ ہم اسے برداشت نہیں کر سکتے۔”
صوبہ وردک سے تعلق رکھنے والے قصاب نقيب اللہ ہر سال عید الاضحیٰ سے قبل کابل آتے ہیں تاکہ روزگار کما سکیں۔
وہ روز شام تک مویشی منڈی میں گاہک تلاش کر رہے ہیں مگر اس سال کاروبار نہ ہونے کے برابر رہاہے۔
ساؤنڈ بائٹ 2 (دری): نقيب اللہ، قصاب
"ماضی میں کام بہت اچھا چلتا تھا لیکن اب مشکل سے ہی کوئی کام ملتا ہے۔ روزگار کا بازار آخری سانسیں لے رہا ہے۔”
اگرچہ کابل کی مویشی منڈی میں چند خریدار موجود تھے لیکن بہت سے کسان قریب کےصوبوں سے جانور لے کر آئے تھے ۔ان کی خواہش ہے کہ ان کے جانور ہر حال میں فروخت ہو جائیں۔
مویشیوں کے تاجر محمد یونس کہتے ہیں کہ رواں برس کا عید بازار اُن کی یادداشت کے مطابق اب تک کا سب سے بدتر بازار ہے۔
ساؤنڈ بائٹ 3 (دری): محمد یونس، مویشیوں کا بیوپاری
"لوگ مویشی یا دنبہ خریدنے آتے ہیں لیکن قیمتیں بہت زیادہ رہیں اور ان کے پاس پیسے نہیں ۔ یہی وجہ ہے کہ لوگ خالی ہاتھ واپس چلےگئے۔”
امریکہ نے سال 2021 میں افغانستان کے تقریباً 9 ارب امریکی ڈالر مالیت کے اثاثے منجمد کر دئیے تھے۔
اقوامِ متحدہ نے خبردار کیا ہے کہ افغانستان کی تقریباً نصف آبادی یعنی 2 کروڑ 29 لاکھ افراد کو سال 2025 تک انسانی امداد کی ضرورت پڑے گی کیونکہ ملک کو بیک وقت بدتر اور مسلسل بحرانوں کا سامنا ہے۔
کابل سے شِنہوا نیوز ایجنسی کے نمائندوں کی رپورٹ

شنہوا
- شنہوا#molongui-disabled-link
- شنہوا#molongui-disabled-link
- شنہوا#molongui-disabled-link
- شنہوا#molongui-disabled-link