برلن میں منگل سے جمعرات تک جاری رہنے والےعالمی سیاحتی میلے میں شریک صنعتی ماہرین کا کہنا ہے کہ چین کی ویزا فری پالیسی مزید غیر ملکی سیاحوں کو یہاں کے قیمتی سیاحتی وسائل دیکھنے کے لئے بھرپور متوجہ کر رہی ہے۔
ساؤنڈ بائٹ 1 (انگریزی): گیوڈو بریٹشنیڈر، چیف ایگزیکٹو آفیسر، ٹی یو آئی گروپ، چین
’نئے 30 روزہ ویزا فری پروگرام نے سیاحوں کوبہت مدد فراہم کی ہے۔ میرے خیال میں یہ شاندار اقدام ہے کہ اب سیاح بغیر ویزا حاصل کیے چین کا سفر کر سکتے ہیں۔ یہ چین کے سیاحتی پروگراموں کے لیے ایک زبردست ترغیب ہے، اور لوگ اس پالیسی کو بہت پسند کر رہے ہیں۔ اس پالیسی نے نہ صرف چین کا سفر آسان بلکہ زیادہ سستا بھی بنا دیا ہے۔‘‘
چین کی نیشنل ایمیگریشن ایڈمنسٹریشن (این آئی اے) کے مطابق، سال 2024 میں غیر ملکیوں کے سرحد پار سفر کی تعداد 6 کروڑ 48 لاکھ 80 ہزار تک پہنچ گئی، جو 2023 کے مقابلے میں 82.9 فیصد زیادہ ہے۔
اس کے علاوہ، 2 کروڑ سے زائد غیر ملکی سیاحوں نے ویزا فری پالیسی کے تحت چین کا دورہ کیا، جس میں سالانہ بنیاد پر 112.3 فیصد کا اضافہ ریکارڈ کیا گیا۔
چین نے پہلی بار 2023 میں ویزا فری سہولت متعارف کروائی تھی، اور اب اس پالیسی کے تحت 38 ممالک کے عام پاسپورٹ ہولڈرز کو 30 دن تک بغیر ویزا چین آنے کی اجازت ہے۔
ساؤنڈ بائٹ 2 (انگریزی): نکولاس سوچ، ڈائریکٹر، انٹڑنیشنل بزنس ڈویلپمنٹ، برلن انٹرنیشنل ٹریول فیئر چائنہ آفس
’’واضح دکھائی دے رہا ہے کہ چین اپنی اوپن ڈور پالیسی کو مزید وسعت دے رہا ہے اور عالمی منڈیوں سے مزید متحرک انداز میں جڑ رہا ہے۔ اس نے بین الاقوامی سیاحوں کے لیے چین کا سفر مزید آسان بنا دیا ہے۔
ہم جانتے ہیں کہ چین ڈیجیٹل ادائیگی کی سہولیات اور باہمی روابط کونہ صرف ملکی سطح پر بلکہ عالمی سطح پر بھی مزید بہتر بنانے کے لیے سنجیدہ کوششیں کر رہا ہے۔مجموعی طور پر میں سمجھتا ہوں کہ چین عالمی سیاحوں کے لیے سہولت فراہم کرنے میں شاندار کام کر رہا ہے، اور میں یہ کہنے میں کوئی جھجک محسوس نہیں کرتا کہ یہ سب کچھ بین الاقوامی سیاحوں ہی کے لیے کیا جا رہا ہے۔‘‘
برلن کا عالمی سیاحتی میلہ دنیا میں سفر کی صنعت کے سب سے بڑے تجارتی میلوں میں سے ایک ہے۔ اس میلے میں دنیا کے 170 ممالک اور علاقوں سے تقریباً 5800 نمائش کنندگان شریک ہوئے ہیں۔
برلن سے نمائندہ شِنہوا نیوز ایجنسی کی رپورٹ

شنہوا
- شنہوا#molongui-disabled-link
- شنہوا#molongui-disabled-link
- شنہوا#molongui-disabled-link
- شنہوا#molongui-disabled-link