تھائی اولمپک کمیٹی کی ایک سینئر عہدیدار کا کہنا ہے کہ ہاربن میں منعقد ہونے والی ایشیائی سرمائی کھیلوں کی تقریب نے ایشیا بھر میں ثقافتی تبادلے کے لئے ایک طاقتور پل کا کردار ادا کیا ہے۔ یہ ایسا رابطہ ہے جو سرحدوں سے بالاتر ہو کر ایک عالمی زبان کی طرح کام کرتا ہے۔
ساؤنڈ بائٹ 1 (تھائی): ڈاکٹر سپتر سماہیتو، نائب صدر، تھائی اولمپک کمیٹی
’’ ان ایشیائی سرمائی کھیلوں میں ہمارے 133 کھلاڑی اور عہدیدار شریک ہیں جو 6 مختلف کھیلوں میں حصہ لیں گے۔ تھائی اولمپک کمیٹی کی ویب سائٹ کے مطابق ہاربن میں ہونے والے ایشیائی سرمائی کھیلوں کے لئے سب سے بڑا وفد تھائی لینڈ نے بھیجا ہے۔‘‘
ساؤنڈ بائٹ 2 (تھائی): ڈاکٹر سپتر سماہیتو، نائب صدر، تھائی اولمپک کمیٹی
’’میں چین کے انتظامات اور تنظیم سے بہت متاثر ہوں۔ انہوں نےبہت اچھی طرح سے تیاری کر رکھی ہے۔ انہوں نے اس سلسلے میں تفصیلی منصوبہ بندی کی ہے اور اس مقصد کے لئے ایک منظم طریقہ کار اپنایا ہے۔‘‘
ساؤنڈ بائٹ 3 (تھائی): ڈاکٹر سپتر سماہیتو، نائب صدر، تھائی اولمپک کمیٹی
’’ ایشیائی سرمائی کھیل صرف کھلاڑیوں کی صلاحیتوں کا امتحان ہی نہیں ہیں۔ یہ مختلف ثقافتوں کے متعلق سیکھنے کا ایک اہم موقع بھی ہیں۔ چاہے یہ ثقافتیں ہمسایہ ممالک کی ہوں یا کسی دوسرے ملک کی۔‘‘
ساؤنڈ بائٹ 4 (چینی): ڈاکٹر سپتر سماہیتو، نائب صدر، تھائی اولمپک کمیٹی
’’ تھائی لینڈ اور چین کے درمیان ہمیشہ قریبی تعلقات رہے ہیں۔ یہ سال ایک اہم اور معنی خیز سال ہے۔ یہ ایونٹ ایک ایسا خوب صورت لمحہ جس میں ہم دونوں ممالک اپنی طویل عرصے کی دوستی کا جشن منا سکتے ہیں۔‘‘
بنکاک سے نمائندہ شِنہوا نیوز ایجنسی کی رپورٹ

شنہوا
- شنہوا#molongui-disabled-link
- شنہوا#molongui-disabled-link
- شنہوا#molongui-disabled-link
- شنہوا#molongui-disabled-link