چین کے دارالحکومت بیجنگ میں عمررسیدہ افراد کے خدمت مرکز کا عملہ بونسائی کےکام میں معمر شہریوں کی مدد کررہا ہے-(شِنہوا)
بیجنگ(شِنہوا)چین عمررسیدہ آبادی کے مسائل سے نمٹنے کے لئے اپنے بزرگوں کے نگہداشت کا نظام بہتر بنانے کی کوششیں تیز کررہا ہے ۔ چین میں 21 فیصد سے زیادہ چینی شہری اب 60 برس یا اس سے زائد عمر کے ہیں۔
نائب وزیر برائے شہری امور تانگ چھانگ پائی نے بیجنگ میں ایک پریس کانفرنس کے دوران کہا کہ ملک نے بزرگوں کی نگہداشت کی خدمات میں اصلاحات کو گہرا کرنے کے لئے اعلیٰ پیمانے رہنما اصول جاری کئے ہیں۔
تانگ نے 2035 سے قبل جامع اقدامات پر عملدرآمد کی فوری ضرورت پر زور دیا تاکہ اس بات کو یقینی بنایا جاسکے کہ ملک اپنی بزرگ آبادی کو درپیش مسائل سے نمٹنے کو تیار ہے۔
رہنما اصول کی دستاویز میں بزرگ معذور افراد کی نگہداشت پر توجہ دینے کے ساتھ ساتھ قابل رسائی اور بزرگوں کی نگہداشت کی بھرپور خدمات یقینی بنانے کے لئے بہتر پالیسیوں اور اقدامات کرنے کی تجویز دی گئی ہے۔
دستاویز سلور معیشت میں فعال پیشرفت اور بزرگوں کی نگہداشت کے شعبے میں ترقی مزید آگے بڑھانے کی بھی وکالت کرتی ہے۔
ان ہدایات پر عملدرآمد کرتے ہوئے ملک کاؤنٹی، قصبے اور گاؤں کی سطح پر بزرگوں کی نگہداشت کا 3 درجاتی نیٹ ورک قائم کرنے اور ادارہ جاتی نگہداشت کے پیشہ ورانہ، معاون کردار کے ساتھ ساتھ گھریلو اور بستی کی سطح پر نگہداشت کو مربوط کرنے کا ارادہ رکھتا ہے۔
تازہ ترین اعداد و شمار کے مطابق چین میں اوسط عمر 78.6 برس تک پہنچ چکی ہے۔ اندازہ لگایا گیا ہے کہ 2035 تک چین میں 60 برس یا اس سے زائد عمر کے افراد کی تعداد 40 کروڑ سے زیادہ ہوجائے گی جو مجموعی آبادی کا 30 فیصد سے زائد ہوگا۔
