نیروبی(شِنہوا)چینی اور افریقی ماہرین نے ایک مرتبہ پھر ماحول دوست توانائی کے استعمال کو تیز کرنے پر سرمایہ کاری کرنے کا مطالبہ کیا ہے جو ماحولیاتی اقدامات کو فروغ دیتی ہے اور عوام کے لئے پائیدار روزگار کی ضمانت فراہم کرتی ہے۔
اقوام متحدہ ماحولیاتی اسمبلی (یو این ای اے-7) کے اجلاس کے موقع پر منعقدہ ایک پروگرام میں شریک ماہرین نے کہا کہ ماحولیاتی بحران پر قابو پانے کی کلید ماحول دوست توانائی کی طرف منتقلی میں مضمر ہے، جس نے عالمی جنوبی ممالک پر گہرا اثر ڈالا ہے۔
یہ پروگرام گلوبل انرجی انٹر کنیکشن ڈیویلپمنٹ اینڈ کوآپریشن آرگنائزیشن ( جی ای آئی ڈی سی او) کی زیرِ قیادت اقوام متحدہ کے ماحولیاتی پروگرام (یو این ای پی)، کینیا کی وزارت توانائی و پٹرولیم اور ورلڈ وائلڈ لائف فنڈ کے اشتراک سے منعقد کیا گیا۔
جی ای آئی ڈی سی او کے چیئرمین شن باؤ آن نے اپنے ویڈیو پیغام میں کہا کہ قابل تجدید توانائی کے زیادہ استعمال سے ماحولیاتی اقدامات کو فروغ ملے گا، جنگلات جیسے اہم ماحولیاتی نظاموں پر دباؤ میں کمی آئے گی جبکہ انسانی صحت اور عالمی معیشت کی توانائی میں بہتری آئے گی۔
انہوں نے کہا کہ منظم عالمی توانائی منتقلی سے ممالک کو ماحولیاتی اہداف حاصل کرنے میں مدد ملے گی اور انسان اور قدرت کے درمیان پائیدار ہم آہنگی کے تحت معاشی ترقی یقینی بنائے گی۔
کینیا کی وزارت توانائی و پٹرولیم کے پرنسپل سیکرٹری الیکس وچھیرا نے کہا کہ ماحول دوست توانائی کا استعمال عالمی ضرورت بن گیا ہے، یہ اقدام ماحولیاتی تبدیلی کے نقصان دہ اثرات کو ختم کرنےاور کم کاربن اخراج والے راستے اختیار کرنے میں مدد دیتا ہے۔
یو این ای پی کے صنعت و معیشت ڈویژن کی ڈائریکٹر شیلا اگروال-خان نے کہا کہ ماحول دوست منتقلی کو قائم رکھنے کے لئے معاون بنیادی ڈھانچے میں سرمایہ کاری کے ساتھ ساتھ پالیسی اور ضابطہ جاتی مراعات کی ضرورت ہے۔




