کینبرا(شِنہوا)آسٹریلیا کے وزیرِاعظم انتھونی البانیز نے کہا ہے کہ آسٹریلیا کی جانب سے سوشل میڈیا پر دنیا کی پہلی پابندی جو 16 سال سے کم عمر بچوں پر لاگو ہوگی۔ اس بات کو یقینی بنائے گی کہ بچوں کو ان کا حقیقی بچپن فراہم کیا جائے۔
وزیراعظم نے آسٹریلیا کے صوبوں اور خطوں کے رہنماؤں کو خط لکھا ہے اور سوشل میڈیا پابندی میں ان کے تعاون کا شکریہ ادا کیا جو بدھ سے نافذ العمل ہو رہی ہے۔ ساتھ ہی انہوں نے تسلیم کیا کہ اس اصلاح میں کچھ ردوبدل کی ضرورت ہوگی۔
انہوں نے لکھا کہ یہ وہ ثقافتی تبدیلی ہے جس کی آسٹریلیا کو ضرورت ہے تاکہ والدین کے لئے ذہنی سکون فراہم ہو اور آسٹریلین بچوں کو ان کا بچپن ملے۔
وفاقی پارلیمنٹ میں نومبر 2024 میں منظور ہونے والے قوانین کے تحت بعض سوشل میڈیا پلیٹ فارمز کو یہ "معقول اقدامات” یقینی بنانے ہوں گے کہ 16 سال سے کم عمر کے بچے اکاؤنٹس نہ بناسکیں۔
اب تک 10 سوشل میڈیا پلیٹ فارمز کو پابندی نافذ کرنے کی ہدایت دی گئی ہے جس میں فیس بک، انسٹاگرام، سنیپ چیٹ، تھریڈز، ٹک ٹاک، ٹوئچ، ایکس، یوٹیوب، کک اور ریڈٹ شامل ہیں۔ حکام ضرورت کے مطابق اس فہرست کو اپ ڈیٹ کر سکتے ہیں۔
وزیراعظم البانیز نے ایک ویڈیو پیغام، جو آسٹریلیا کے سکولوں میں طلبہ کو دکھایا جائے گا، میں کہا ہے کہ حکومت نے یہ تبدیلی ایسے بچوں کے لئے کی ہے جو الگورتھمز، لامتناہی سوشل میڈیا فیڈز اور ان کے دباؤ کے ساتھ بڑے ہو رہے ہیں۔
قوانین کے تحت نہ تو بچے اور نہ ہی ان کے والدین پابندی کی خلاف ورزی پر سزا پائیں گے بلکہ پابندی نافذ کرنے کی ذمہ داری مکمل طور پر سوشل میڈیا پلیٹ فارمز پر ہوگی۔
وہ پلیٹ فارم جو سنگین یا بار بار خلاف ورزی کریں گے، انہیں 4 کروڑ 95 لاکھ آسٹریلین ڈالر (تقریباً 3 کروڑ 28 لاکھ امریکی ڈالر) تک جرمانے کا سامنا کرنا پڑے گا حالانکہ حکومت نے تسلیم کیا ہے کہ کم عمربچوں کے اکاؤنٹس کی شناخت کے لئے عمر کی تصدیق کی ٹیکنالوجی کے مکمل طور پر کام کرنے میں کچھ وقت لگے گا۔




