چینی اکیڈمی برائےسائنس سے ماحولیات میں پی ایچ ڈی کرنے والے روانڈا کے کسان ہرمن اویزےایمانا روانڈا کے شہر کیگالی کے ایک کھیت میں مرچوں کی نشوونما کا معائنہ کررہے ہیں۔ (شِنہوا)
کیگالی (شِنہوا) چینی اکیڈمی برائے سائنس سے ماحولیات میں پی ایچ ڈی کرنے والے روانڈا میں مرچ کے کسان ہرمن اویزے ایمانا نے 2019 میں سرکاری ملازمت چھوڑ کر زراعت کے شعبے میں قدم رکھنے کا جرات مندانہ فیصلہ کیا۔
ماہانہ تنخواہ چھوڑنے کے چیلنج کے باوجود انہوں نے زراعت کو روانڈا کے شہریوں کی زندگی پر عملی طور پر اثر انداز ہونے اور قومی ترقی میں کردار ادا کرنے کا ایک موقع تصور کیا۔
اویزےایمانا نے مرچ کی پیداوار اور برآمد کرنے والی رونڈا کی ایک زرعی کمپنی فشر گلوبل کے ساتھ مرچ کی کاشت شروع کی۔ وہ روانڈا اور چین کے درمیان تجارت کو ایک نعمت سمجھتے ہیں اور ان کی مسکراہٹ ان کی کامیابی کا ثبوت ہے کیونکہ وہ ان کسانوں میں شامل ہیں جو اپنی مصنوعات کو ایشیائی ملک کو برآمد کررہے ہیں۔
ایک ماہر ماحولیات کے طور پر اویزے ایمانا کے پس منظر نے زرعی کاروبار کو کامیاب کرنے میں نمایاں کردار ادا کیا۔جس سے روانڈا کے سینکڑوں مقامی افراد کو روزگار ملا ہے۔
چین میں تعلیم حاصل کرتے وقت اویزے ایمانا نے ایک ایسے کاروبار کے ذریعے روانڈا کی ترقی میں اپنا حصہ ڈالنے کا خواب دیکھا تھا جس سے مقامی لوگوں کو فائدہ پہنچے۔
اویزےایمانا نے شِنہوا کو ایک حالیہ انٹرویو میں بتایا کہ ہم تقریباً ایک ہزار 500 کسانوں کے ساتھ کام کرتے ہیں۔ ہم اچھا بیج، تکنیکی مدد، زرعی ماہرین اور تربیت مہیا کرتے ہیں ۔ فصل کی کٹائی کے بعد ہم مرچیں خشک کر کے چین کو برآمد کردیتے ہیں۔
