چین کے نائب وزیراعظم ڈنگ شوئے شیانگ اپنے کمبوڈین ہم منصب وانگسے ویسوتھ سے ملاقات کے دوران مصافحہ کررہے ہیں۔(شِنہوا)
نوم پنہ(شِنہوا)کمبوڈیا کے مستقل نائب وزیراعظم اور کابینہ کے وزیر وانگسے ویسوتھ نے کہا ہے کہ مصنوعی ذہانت (اے آئی) نے چین اور جنوب مشرقی ایشیائی ممالک کی تنظیم (آسیان) کے درمیان تعاون کے وسیع مواقع پیش کئے ہیں۔
نوم پنہ میں ’’مصنوعی ذہانت کی ترقی اور نظم و نسق پر چین-آسیان تعاون‘‘ کے موضوع پر منعقدہ سمپوزیم سے اپنے افتتاحی خطاب میں ویسوتھ نے کہا کہ چین کے عالمی اے آئی نظم و نسق اقدام اور ذمہ دار مصنوعی ذہانت کی ترقی کا زور آسیان کے کثیر جہتی تعاون کے وژن سے مطابقت رکھتا ہے جس نے علاقائی اور عالمی امنگوں کو پورا کرنے کی مربوط کوششوں کے مشترکہ عزم پر زور دیا۔
انہوں نے کہا کہ آسیان ممالک اور چین کے لئے ترقی میں حائل رکاوٹیں دور کرنے، مستقل چیلنجز سے نمٹنے، خوشحالی، جامع پن اور پائیداری کے ایک نئے دور کا آغاز کرنے میں مصنوعی ذہانت بے مثال مواقع فراہم کررہی ہے۔
ویسوتھ نے کہا کہ زراعت کو جدید بنانے سے لے کر صحت کی نگہداشت کو بڑھانے اور نظم و نسق میں انقلاب لانے تک مصنوعی ذہانت صرف ایک آلہ کار نہیں بلکہ اجتماعی امنگوں کو پورا کرنے کے لئے ایک پل ہے۔
انہوں نے کہا کہ آسیان کی اجتماعی علاقائی کوششیں اور چین کے عالمی اے آئی نظم و نسق اقدام کے درمیان ہم آہنگی اختراع کے فروغ اور جامع پالیسیوں میں پیشرفت کے لئے ایک مضبوط پلیٹ فارم تخلیق کرنے کی صلاحیت رکھتی ہے۔
