چین کےجنوب مشرقی شہر چھونگ چھن کے ریلوے سٹیشن پر لیتھیئم بیٹریوں سے لدی ہوئی ٹرین روانگی کے لئے تیار کھڑی ہے۔(شِنہوا)
بیجنگ(شِنہوا)مکمل ٹھوس لیتھیئم بیٹریاں،جنہیں اگلی نسل کی توانائی ذخیرہ کرنے والی ٹیکنالوجی کا "قیمتی ہدف” قرار دیا جاتا ہے، انہیں کافی عرصہ سے ٹھوس الیکٹرو لائٹ اور لیتھیئم میٹل الیکٹروڈ کے درمیان مضبوط رابطہ برقرار رکھنے کا ایک اہم مسئلہ درپیش تھا۔
چینی سائنسدانوں نے مکمل ٹھوس لیتھیئم بیٹریوں میں ایک خود مطابقت پذیر درمیانی پرت تیار کی ہے جو بغیر کسی بیرونی دباؤ کےلیتھیئم میٹل اینوڈ اور ٹھوس الیکٹرولائٹ کے درمیان قریبی رابطہ برقرار رکھتی ہے۔ یہ کامیابی اس ٹیکنالوجی کے تجارتی سطح پر پہنچنے کے راستے میں موجود ایک بڑی رکاوٹ کو موثر طریقے سے دور کرنے کا باعث بنی ہے۔
یہ تحقیق جریدےنیچر سسٹین ایبلٹی میں شائع کی گئی ہے۔
روایتی طریقوں میں بھاری بھر کم بیرونی آلات سے مسلسل دباؤ درکار ہوتا ہے جس کی وجہ سے بیٹریاں عملی استعمال کے لئے بہت بڑی اور وزنی ہو جاتی ہیں۔
چائنیز اکیڈمی آف سائنسز (سی اے ایس) کے انسٹیٹیوٹ آف فزکس، سی اے ایس کے نِنگبو انسٹیٹیوٹ آف میٹریلز ٹیکنالوجی اینڈ انجینئرنگ اور ہوا ژونگ یونیورسٹی آف سائنس اینڈ ٹیکنالوجی سے تعلق رکھنے والے محققین نے دریافت کیا ہے کہ مکمل ٹھوس لیتھیئم بیٹریوں میں لیتھیئم الیکٹروڈ اور سلفائیڈ ٹھوس الیکٹرولائٹ کے درمیان رابطہ مثالی نہیں ہوتا، جس میں بے شمار باریک سوراخ اور دراڑیں موجود ہوتی ہیں۔یہ مسائل نہ صرف بیٹری کی عمر کو کم کر دیتے ہیں بلکہ اس سے حفاظتی خدشات بھی لاحق ہوتےہیں۔
ان مسائل کو حل کرنےکے لئےمحققین کی ٹیم نےسلفائیڈ ٹھوس الیکٹرولائٹ میں آئیوڈائیڈ آئنز شامل کئے۔بیٹری کے استعمال کے دوران یہ آئیوڈائیڈ آئنز برقی فیلڈ کےزیر اثر الیکٹروڈ کی سطح کی جانب منتقل ہو جاتے ہیں اور ایک آئیوڈین سے بھرپور درمیانی سطح تشکیل دیتے ہیں۔
یہ درمیانی سطح لیتھیئم آئنز کو متحرک طور پر اپنی طرف کھینچتی ہے، خودکار طور پر تمام خلا اور سوراخ بھر دیتی ہے، جس سے الیکٹروڈ اور الیکٹرولائٹ کے درمیان مضبوط رابطہ برقرار رہتا ہے۔
اس ٹیکنالوجی کی بنیاد پر تیار کردہ پروٹوٹائپ بیٹریوں نےمعیاری تجرباتی حالات میں چارج-ڈسچارج کےسینکڑوں سائیکلز کے بعد بھی مستحکم اور شاندار کارکردگی دکھائی ہے، جو موجودہ ملتی جلتی بیٹریوں کی سطح سے کہیں بہتر ہے۔
مقالے کے شریک مصنفین میں سے ایک انسٹی ٹیوٹ آف فزکس سے وابستہ ہوانگ شوے جئی نے کہا کہ یہ ٹیکنالوجی مستقبل کی بیٹریوں کو 500 واٹ آور/کلوگرام سے زائد توانائی کی کثافت فراہم کرنے کے قابل بنا سکتی ہے،جس سے الیکٹرانک آلات کی بیٹری کی عمر کم از کم دوگنا بڑھنے کا امکان ہے۔
