جمعرات, اکتوبر 9, 2025
انٹرنیشنلسعودیہ-چین تعاون زیادہ پختہ مرحلے میں داخل ہوگیا، سعودی ماہرین

سعودیہ-چین تعاون زیادہ پختہ مرحلے میں داخل ہوگیا، سعودی ماہرین

سعودی عرب کے دارالحکومت ریاض میں "ہم آہنگی کی آواز، قدیم چین میں موسیقی کے آلات” کے عنوان سے چینی آلات موسیقی کی نمائش میں موسیقاروں کے مجسمے رکھے گئے ہیں-(شِنہوا)

ریاض(شِنہوا)سعودی عرب کے دارالحکومت ریاض میں منعقدہ ایک علمی سیمینار میں سعودی ماہرین کا کہنا ہے کہ سعودی-چینی شراکت داری اب ایک زیادہ پختہ مرحلے میں داخل ہو چکی ہے جو دونوں ممالک کے جدیدیت کے عمل کو نئی تحریک فراہم کر رہی ہے۔

’’سعودی-چین مکالمہ اور جدیدیت کا تبادلہ‘‘ کے عنوان سے یہ تقریب سعودی عرب کے سنٹر فار ریسرچ اینڈ انٹرکمیونیکیشن نالج (سی آر آئی کے) اور چائنہ انٹرکانٹی نینٹل پریس کے اشتراک سے منعقد کی گئی۔ "جدت  کی راہ مل کر تعمیر کرنا: سعودی عرب اور چین کے تجربات اور عملی اقدامات” کے موضوع پر دونوں ممالک کے شرکاء نے تفصیلی گفتگو کی جن میں ثقافتی تبادلہ، عوامی رابطے اور ماحول دوست توانائی کی ترقی شامل ہیں۔

چین میں سعودی عرب کے سابق ثقافتی اتاشی صالح السقری نے کہا کہ 1990 میں سفارتی تعلقات کے قیام کے بعد سے سعودی عرب اور چین کے درمیان تعلقات معیار اور مقدار دونوں لحاظ سے نمایاں فروغ پائے ہیں۔

انہوں نے مزید کہا کہ چین کے ساتھ جامع تزویراتی شراکت داری کو مضبوط بنانا نہ صرف سعودی عرب کو سفارتی توازن حاصل کرنے میں مدد دیتا ہے بلکہ یہ ایک مشترکہ وژن کی بھی عکاسی کرتا ہے، جس کا مقصد امن کو فروغ دینا اور تہذیبوں کے درمیان مکالمے کو آگے بڑھانا ہے۔

2025 چین-سعودی ثقافتی اور دونوں ممالک کے درمیان سفارتی تعلقات کی 35ویں سالگرہ کا سال ہے۔سی آر آئی کے میں چائنیز سٹڈیز یونٹ کے ڈائریکٹر ہیثم السید نے کہا کہ ثقافتی اور عوامی تبادلے دونوں ممالک کے درمیان دوستی کو گہرا کرنے اور باہمی سمجھ بوجھ کو فروغ دینے کے اہم ستونوں میں سے ایک ہیں۔

حالیہ برسوں میں صاف توانائی کے شعبے میں چین اور سعودی عرب کے درمیان تعاون میں نمایاں پیشرفت ہوئی ہے۔ سی آر آئی کے، کے محقق عبدالرحمان مرشود نے کہا کہ صاف توانائی کے میدان میں تعاون دونوں ممالک کے تعلقات میں ایک مضبوط تزویراتی تبدیلی کی نمائندگی کرتا ہے جو روایتی تیل اور تجارت پر مبنی ماڈل سے ہٹ کر تنوع، اختراع اور پائیداری کی بنیاد پر قائم ہے۔

چین کی جانب سے بھی کئی ممتاز ماہرین نے سیمینار میں شرکت کی، جن میں بیجنگ لینگویج اینڈ کلچر یونیورسٹی میں انسٹی ٹیوٹ آف انٹرنیشنل اینڈ ریجنل سٹڈیز کے ڈین لو لین اور رین من یونیورسٹی آف چائنہ کے انسٹی ٹیوٹ آف انٹرنیشنل افیئرز کے ڈائریکٹر وانگ یی وے بھی شامل تھے، ان ماہرین نے چینی طرز کی جدیدیت اور ترقی کے فلسفے کے مختلف پہلوؤں پر روشنی ڈالی۔

دونوں ممالک کے شرکاء اس بات پر متفق تھے کہ چین اور سعودی عرب جدیدیت کی راہ پر یکساں مسائل کا سامنا کر رہے ہیں اور باہمی تعاون کی گنجائش بہت وسیع ہے۔

شنہوا
+ posts
متعلقہ خبریں
- Advertisment -
Google search engine

زیادہ پڑھی جانے والی خبریں

error: Content is protected !!