چین کے مشرقی صوبے جیانگ سو میں یان چھنگ کے شی یانگ کے صفر کاربن ڈائی آ کسائیڈ اخراج والی صنعتی پارک میں ہوا کے ذریعے بجلی پیدا کرنے کے نظام کو دیکھا جا سکتا ہے۔(شِنہوا)
پیرس(شِنہوا)چین قابل تجدید توانائی کی اپنی عالمی صلاحیت 2030 تک 60 فی صد تک بڑھانے کے ساتھ قابل تجدید توانائی میں عالمی رہنما کے طور پر اپنی حیثیت مستحکم بنا رہا ہے ۔
عالمی توانائی ادارے کی قابل تجدید توانائی بارے 2024 کی شائع ہونے والی رپورٹ میں پیش گوئی کی گئی ہے کہ چین 2030 تک دنیا بھر میں تمام نئی نصب شدہ قابل تجدید توانائی کی صلاحیت میں سے ںصف کی پیداوار کرسکتا ہے۔
چین نے ایک دہائی کے طے شدہ شیڈول سے 6 سال قبل ہی سولر فوٹو وولٹک اور ونڈ پاور کےلئے مقرر کردہ 1200 گیگاواٹ کے ہدف کو حاصل کر لیا ہے۔
2020 میں فیڈ اِن ٹیرف کو مرحلہ وار ختم کرنے کے بعد مسابقتی لاگت اور سازگارحکومتی یالیسیوں کی وجہ سے چین کی سولر فوٹو وولٹک صلاحیت میں 4 گنا اور ونڈ پاور کی صلاحیت میں دو گنا اضافہ ہو گیا ہے۔
