روس کے دارالحکومت ماسکو کے ہوائی اڈے پر فوجی بینڈ کے ارکان کی تصویر-(شِنہوا)
ماسکو(شِنہوا)روس اور چین کی جانب سے عالمی فسطائیت مخالف جنگ میں فتح کی 80ویں سالگرہ کی مشترکہ یادگاری تقریب ان کی گہری دوستی اور تاریخی سچائی کے تحفظ کے لئے مشترکہ عزم کو اجاگر کرتی ہے۔
کمیونسٹ پارٹی آف رشین فیڈریشن کی مرکزی کمیٹی کے نائب چیئرمین اور بین الاقوامی امور پر روسی ریاست کی ڈوما کمیٹی کے اول نائب چیئرمین دمتری نوویکوف نے شِنہوا کو حالیہ انٹرویو میں کہا کہ یہ مشترکہ یادگاری تقریب ایک بار پھر اس باہمی اتفاق، دوستی اور تعاون کی سطح کی عکاسی کرتی ہے جو ہمارے ممالک کے درمیان قائم ہو چکی ہے۔
نوویکوف نے کہا کہ سوویت اور چینی عوام دونوں نے اس فتح کے لئے بے پناہ قربانیاں دیں۔ انہوں نے نشاندہی کی کہ چین نے جاپانی عسکریت پسند اکثریتی دستوں کے خلاف جنگ میں 3 کروڑ 50 لاکھ سے زائد افراد کی قومی قربانی دی۔ اس کا مقصد جاپانی عسکریت پسندی پر فتح ممکن بنانا،دوسری جنگ عظیم کا خاتمہ کرنا اور ایشیائی عوام کو آزادی دلانا تھا تاکہ وہ کسی بھی عالمی بالادستی کے خواہاں عناصر سے آزاد ہو کر اپنی ترقی کی راہ خود منتخب کرسکیں۔
نوویکوف نے کہا کہ اس سال اقوام متحدہ کے قیام کی 80ویں سالگرہ بھی منائی جا رہی ہے۔ اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کے مستقل رکن کے طور پر روس اور چین دونوں کثیر قطبی دنیا کی وکالت کرتے ہیں۔
نوویکوف نے کہا کہ روس-چین دوطرفہ تعلقات کی ترقی ان دونوں ممالک کے رہنماؤں کی ذاتی کاوشوں سے جدا نہیں کی جاسکتی۔
نوویکوف نے چینی صدر شی جن پھنگ کے روس کے سرکاری دورے کی بڑی اہمیت کو اجاگر کرتے ہوئے کہا کہ دونوں ممالک کے سربراہان مملکت کے قریبی روابط سے دوطرفہ تعاون اور تبادلے مزید بلندی پر پہنچیں گے۔
