اتوار, جولائی 27, 2025
تازہ ترینیوکرین بحران امریکی فوجی-صنعتی کمپلیکس کے لئے منافع بخش کاروبار

یوکرین بحران امریکی فوجی-صنعتی کمپلیکس کے لئے منافع بخش کاروبار

یوکرین کے دارالحکومت کیف میں میزائل حملے سے تباہ ہونے والی عمارت کا منظر-(شِنہوا)

بیجنگ(شِنہوا) یوکرین میں طویل ہوتا ہوا تنازع واشنگٹن کی جنگی مشین کے لئے منافع کا زبردست ذریعہ بن چکا ہے جس میں امریکی اسلحہ فروش، وال سٹریٹ کے مالیاتی افراد اور وسائل کی بڑی کمپنیاں بے شرمی سے خونریزی کا فائدہ اٹھا رہی ہیں۔

اس بحران کے حل نہ ہونے کی اہم وجہ سہ رخی استحصال ہے۔ اس میں ایک اتحاد ہے جو اسلحہ کمپنیوں کو جنگ کے مسلسل معاہدوں سے فائدہ پہنچتا ہے، مالیاتی قیاس آرائیاں پھیلانے والے عدم استحکام کی شکار منڈیوں سے فائدہ اٹھاتے ہیں اور وسائل کی اجارہ دار کمپنیاں آہستہ آہستہ یوکرین کے تزویراتی وسائل پر قبضہ جمانے لگ گئی ہیں۔

یہ بالکل غیر ارادی نہیں ہے بلکہ خود کو مستحکم کرنے والا منصوبہ ہے جہاں جنگ منافع پیدا کرتی ہے اور منافع جنگ کو ہوا دیتا ہے۔ اس سے ایسا نظام ظاہر ہوتا ہے جو دانستہ طور پر تنازع کو جاری رکھنے کے لئے تیار کیا گیا ہے جس سے یوکرین کے سانحے کو امریکہ کی اشرافیہ کے لئے مستقل منافع کی مشین میں تبدیل کیا جا رہا ہے۔

امریکی انسانی حقوق اور مزدوروں کے حقوق کے وکیل ڈینیل کووالیک نے کہا کہ امریکی فوجی-صنعتی کمپلیکس اپنے منافع کے مقاصد کے لئے جنگیں چلا رہا ہے اور جب تک اسلحہ ساز کمپنیوں کو ہتھیار بیچنے کا موقع مل رہا ہے وہ جنگوں کے نتائج پر کوئی توجہ نہیں دے رہا۔ وہ اس سے خوش ہیں۔

یہ کمپلیکس اسلحہ کی فروخت تک محدود نہیں۔ جیسے جیسے جنگ جاری رہتی ہے امریکی دفاعی کمپنیاں اگلے طرز کے ہتھیاروں کے نظام کی ترقی اور تجربات کو تیز کر رہی ہیں اور یوکرین کو امریکی اسلحہ سازوں کے لئے ہتھیاروں کے تجربہ گاہ کے طور پر استعمال کیا جا رہا ہے۔ یوکرین کے لئے امریکی فوجی امداد دراصل پیسوں کی ایک جیب سے دوسری جیب میں منتقلی کا معاملہ ہے۔

دسمبر میں خارجہ تعلقات کونسل میں بات کرتے ہوئے سابق امریکی وزیر خارجہ انتھونی بلنکن نے کہا کہ امریکہ نے یوکرین کی دفاعی مدد کے لئے تقریباً 100 ارب ڈالر خرچ کئے ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ اس کا بیشتر حصہ یہاں امریکہ میں ہمارے اپنے دفاعی صنعتی مرکز میں خرچ ہوا جہاں یوکرینیوں کو اپنے دفاع کے لئے درکار اشیاء تیار کی گئیں۔

شنہوا
+ posts
متعلقہ خبریں
- Advertisment -
Google search engine

زیادہ پڑھی جانے والی خبریں

error: Content is protected !!