اتوار, جولائی 27, 2025
انٹرنیشنلغزہ کے بچے کشیدگی کے باعث خیموں میں تعلیم حاصل کرنے پر...

غزہ کے بچے کشیدگی کے باعث خیموں میں تعلیم حاصل کرنے پر مجبور

غزہ کی پٹی کے وسطی علاقے دیر البلاح کی ایک عارضی پناہ گاہ میں بچے کھلے آسمان تلے تعلیم حاصل کررہے ہیں-(شِنہوا)

غزہ(شِنہوا)جنگ سے متاثرہ غزہ کی پٹی جہاں رسمی تعلیم کا سلسلہ ختم ہوگیا ہے،فلسطینی اساتذہ پناہ گزین کیمپوں میں عارضی کلاس روم قائم کر رہے ہیں۔یہ اساتذہ اقوام متحدہ کے اس انتباہ کو سچ ہونے سے روکنے کے لئے پرعزم ہیں جس میں خبردار کیا گیا تھا کہ یہ طلبہ کی’’گمشدہ نسل‘‘ بن سکتی ہے۔

غزہ کے 20 لاکھ بے گھر شہریوں میں شامل ریاضی کی 30 سالہ استانی فریدہ الغول نے بتایا کہ ہمارے طلبہ 15 ماہ سے زائد عرصے سے سکول کی تعلیم سے محروم ہیں جو ان کی علمی و فکری ترقی کے لئے خطرہ ہے۔

سکول کی عمارتوں تک عدم رسائی کے باعث الغول نے 2 ماہ قبل پہل کرتے ہوئے دیر البلاح کے ضرورت سے زیادہ افراد پر مشتمل کیمپوں میں ٹینٹ سکول قائم کئے۔ان عارضی سکولوں میں بنیادی مضامین ریاضی،عربی اور سائنس پر توجہ مرکوز کی جاتی ہے۔یہ سکول بچوں کی تعلیم کے لئے لائف لائن کا درجہ رکھتے ہیں جو تنازع کے آغاز کے بعد سے بنیادی تعلیم سے محروم ہیں۔

غزہ میں تعلیمی تباہی حیران کن ہے۔اقوام متحدہ کے مطابق سکول جانے والی عمر کے نصف بچے مسلسل دوسرے سال بھی تعلیم سے محروم ہیں۔اقوام متحدہ کے فلسطینی پناہ گزینوں کے ادارے(یو این آر ڈبلیو اے) کی رپورٹ میں خبردار کیا گیا ہے کہ جنگ غزہ کے تعلیمی نظام کو نصف دہائی پیچھے دھکیل دے گی۔

تعلیم کا بنیادی ڈھانچہ تباہ ہو چکا ہے۔غزہ کے تعلیمی حکام کے مطابق لڑائی میں کم از کم 352 سکول تباہ ہو چکے ہیں جس میں سے بہت سی باقی ماندہ عمارتیں بے گھر افراد کی پناہ گاہوں میں تبدیل ہو چکی ہیں۔

موجودہ بحران کا آغاز 7 اکتوبر 2023 کو ہوا جب حماس نے اسرائیل کے جنوبی علاقے پر حملہ کیا جس میں ایک ہزار 200 افراد ہلاک ہوئے جبکہ 250 افراد کو یرغمال بنایا گیا۔غزہ کے صحت کے حکام کے مطابق غزہ پر اسرائیل کے جوابی فوجی حملے کے نتیجے میں 45ہزار 900 فلسطینیوں کی اموات ہو چکی ہیں۔

شنہوا
+ posts
متعلقہ خبریں
- Advertisment -
Google search engine

زیادہ پڑھی جانے والی خبریں

error: Content is protected !!