پیر, دسمبر 8, 2025
تازہ ترینچین کا چھوٹا جنوب مغربی قصبہ چین اور فرانس کے دیرینہ تعلقات...

چین کا چھوٹا جنوب مغربی قصبہ چین اور فرانس کے دیرینہ تعلقات کا عکاس

چھنگ دو(شِنہوا)جیسے ہی کوئی اس مقام میں داخل ہوتا ہے تو ایسا محسوس ہوتا ہے جیسے کسی پرسکون فرانسیسی منظر میں قدم رکھ دیا ہو۔ سورج کی روشنی میں نہائے سرخ اینٹوں کی دیواریں، ہلکے رنگوں کے چہرے، محرابی کھڑکیاں اور ڈھلوانی چھتیں زائرین کا استقبال کرتی ہیں، ایک ایسا دلکش ماحول جو فرانسیسی دیہی علاقے کے کسی پرسکون قصبے کی یاد دلاتا ہے۔

یہ منظر فرانس کے کسی صوبائی علاقے میں نہیں بلکہ ایک پہاڑی قصبے بائی لو کا ہے جو  چین کے جنوب مغربی صوبہ سیچھوان کے دارالحکومت چھنگ دو سے دو گھنٹے سے بھی کم کے فاصلے پر واقع ہے۔

فرانسیسی اثرات کا آغاز یہاں چھنگ خاندان کے آخری دور (1644-1911) میں ہوا، جب مشنری یہاں پہنچے اور چرچ، سکول اور دیگر سہولیات قائم کیں جس سے ثقافتی امتزاج کی ابتدا ہوئی۔

ایک صدی سے زیادہ کے بعد اس قصبے کی منفرد چین-فرانس ثقافتی وراثت آج بھی قائم ہے، یہ ایک ایسا ورثہ ہے جس نے 2008 کے زبردست زلزلے کا مقابلہ کیا اور اب اس کی بحالی کی بنیاد کے طور پر کام کر رہا ہے، جو دونوں ممالک کے درمیان بین الثقافتی تعلقات کی علامت ہے۔

2008 میں وین چھوان زلزلے نے قصبے کا زیادہ تر حصہ ملبے میں تبدیل کر دیا، لیکن تیز رفتار تعمیر نو نے اس کی منفرد ثقافتی شناخت کے گرد ایک نئی زندگی کی بنیاد رکھی۔

بائی لو کے پارٹی چیف لیانگ شیاؤ نے کہا کہ زلزلے کے بعد تعمیر نو کے منصوبے میں بائی لو کی ثقافتی وراثت اور تاریخی مقامات کو سیاحت بڑھانے کے لئے اجاگر کرنا اولین ترجیح تھی۔ سکول، ہسپتال اور سڑکوں کو یورپی طرز تعمیر میں دوبارہ ڈیزائن کیا گیا تاکہ زائرین کے لئے ایک ہم آہنگ فرانسیسی ماحول قائم کیا جا سکے۔

آج بائی لو ایک قومی فور-اے  سطح کا سیاحتی مقام ہے اور چین-فرانس ثقافتی تبادلوں، خصوصاً موسیقی کا ایک متحرک مرکز ہے۔

شنہوا
+ posts
متعلقہ خبریں
- Advertisment -
Google search engine

زیادہ پڑھی جانے والی خبریں

error: Content is protected !!