پیر, دسمبر 8, 2025
پاکستانلاہور ہائیکورٹ، پولی گرافک ٹیسٹ میں شکوک، عمر قید کا ملزم بری

لاہور ہائیکورٹ، پولی گرافک ٹیسٹ میں شکوک، عمر قید کا ملزم بری

لاہور ہائیکورٹ نے پولی گرافک ٹیسٹ و دیگر شواہد میں سنگین تضادات پرقتل مقدمے میں عمر قید کی سزا پانے والے ملزم کو بری کرتے ہوئے واضح کیا ہے کہ جسمانی یا ذہنی دبائو سے حاصل بیان زبردستی تصور، ملزم کی رضا مندی صرف جوڈیشل کسٹڈی میں قابل قبول ہوگی۔

پیر کو لاہور ہائیکورٹ کے جسٹس علی ضیا باجوہ نے 19صفحات پر مشتمل تحریری فیصلے میں کہا ہے کہ پولی گرافک ٹیسٹ دل کی دھڑکن، بلڈ پریشر، سانس اور پسینے جیسے ردعمل ناپ کر جھوٹ پکڑنے کی کوشش کرتا ہے مگر اس کیلئے ملزم سے زبانی جواب لینا لازمی ہوتا ہے جو اس طریقہ کار کو مشکوک بنا دیتا ہے، فیصلے میں کہا گیا ہے کہ ذہنی یا جسمانی دبائو کے ذریعے حاصل کردہ بیان زبردستی تصور ہوگا، پولی گرافی ٹیسٹ کے نتائج غلط ثابت ہونے کا نمایاں امکان رکھتے ہیں، خوف، اضطراب یا ذہنی تنا سچے شخص کو بھی جھوٹا ظاہر کر سکتا ہے، ایک ماہر جھوٹ بولنے والا مخصوص تکنیکوں سے ٹیسٹ کو دھوکہ دے سکتا ہے۔

فیصلے میں کہا گیا ہے کہ پراسیکیوشن نے کیس مضبوط کرنے کیلئے پولی گرافی ٹیسٹ پر ضرورت سے زیادہ انحصار کیا جو کہ آئین کے آرٹیکل 13(b)کے تحت خاموش رہنے کے حق سے متعلق سنگین آئینی سوالات اٹھاتا ہے۔عدالت نے پولی گرافک ٹیسٹ کو بطور شہادت پیش کرنے کا نیا طریقہ کار طے کیا جس کے مطابق ملزم مجسٹریٹ کے روبرو اپنی رضا مندی کا واضح اظہار کرے گا، یہ رضا مندی صرف جوڈیشل کسٹڈی میں دی جا سکے گی، جسمانی ریمانڈ کے دوران پولیس کے سامنے دیا گیا رضامندی کا بیان قابل قبول نہیں ہوگا۔

عدالت نے واضح کیا کہ ٹیسٹ پنجاب فارنزک سائنس ایجنسی کے اہل افسران کی نگرانی میں ہوگا۔

عدالت نے قرار دیا کہ موجودہ کیس میں کئے گئے پولی گرافک ٹیسٹ میں متعدد غیر قانونی امور پائے گئے ،ملزم کی رضا مندی شامل نہیں تھی، پراسیکیوشن موقع کے گواہوں کی عدم موجودگی میں شواہد کا سلسلہ ثابت کرنے میں ناکام رہی ہے۔

عدالت ملزم محمد عمران کی اپیل منظور کرتے ہوئے بری کرنے کا حکم دیتی ہے۔

انٹرنیوز
+ posts
متعلقہ خبریں
- Advertisment -
Google search engine

زیادہ پڑھی جانے والی خبریں

error: Content is protected !!