بدھ, اکتوبر 8, 2025
پاکستانالیکشن کمیشن کا دسمبر کے آخری ہفتے پنجاب میں بلدیاتی انتخابات کے...

الیکشن کمیشن کا دسمبر کے آخری ہفتے پنجاب میں بلدیاتی انتخابات کے انعقاد کا فیصلہ

الیکشن کمیشن نے دسمبر 2025ء کے آخری ہفتے پنجاب میں بلدیاتی انتخابات کرانے کا فیصلہ کرتے ہوئے ریمارکس دیئے ہیں کہ حکومت خود تاخیر کر کے ذمہ داری الیکشن کمیشن پر ڈال رہی ہے، ملک کے سب سے بڑے صوبے میں بلدیاتی انتخابات نہ ہونا صرف الیکشن کمیشن نہیں مختلف حکومتوں کیلئے بھی باعث شرمندگی ہے۔

بدھ کو الیکشن کمیشن میں چیف الیکشن کمشنر سکندر سلطان راجہ کی سربراہی میں 4رکنی بینچ نے کیس پر سماعت کی۔چیف الیکشن کمشنر نے کہا ہے کہ آج ہی الیکشن کمیشن کوئی فیصلہ کر دے گا، کل سے حلقہ بندی شروع کرا دیں گے، کل حکومتی وزیر نے بیان دیا الیکشن کمیشن فیصلہ کرے ہم الیکشن کرا دیں گے، خود تاخیر کر کے کہہ رہے ہیں الیکشن کمیشن تاخیر کر رہا ہے۔

سکندر سلطان راجہ نے کہا کہ ملک کے سب سے بڑے صوبے میں بلدیاتی الیکشن نہیں ہوا یہ صرف الیکشن کمیشن نہیں بلکہ مختلف حکومتوں کیلئے باعث شرمندگی ہے، جتنی حکومتیں آئیں ان کی مرضی نہیں تھی کہ بلدیاتی الیکشن کرایا جائے، پنجاب اور اسلام آباد میں الیکشن نہیں ہوا، وقت آگیا ہے الیکشن کمیشن فیصلہ کرے۔

انہوں نے کہا کہ ہمیں اتھارٹی کا استعمال کرتے ہوئے الیکشن کا اعلان کر دینا چاہئے، الیکشن کمیشن فیصلہ محفوظ کر رہا ہے، اگر اتنے مخالف ہیں تو آئین و قانون میں ترمیم کر دیں کہ مقامی حکومت ہونی نہیں چاہئے، الیکشن کمیشن آج پنجاب بلدیاتی حکومت سے متعلق فیصلہ سنا دے گا۔

سیکرٹری الیکشن کمیشن عمر حمیدنے کہا کہ پنجاب حکومت نے بلدیاتی انتخابات میں رکاوٹ ڈالی، 5بار مقامی حکومت کے قوانین بدلے گئے، چھٹی مرتبہ قانون میں ترمیم ہو رہی ہے، سندھ، بلوچستان،خیبرپختونخوا، کنٹونمنٹ میں بہت کوشش سے بلدیاتی انتخابات کرائے، سب صوبائی حکومتوں نے تاخیر کی اور رکاوٹیں ڈالیں۔

انہوں نے کہا کہ پنجاب کی بلدیاتی الیکشن کی مدت 31دسمبر 2021ء کو مکمل ہوگئی تھی، ہم نے 3 بار پنجاب میں حلقہ بندی کی، الیکشن شیڈول کا ایک بار اعلان کیا، مقامی حکومت کا پنجاب کو فیڈ بیک دے کر بھیجا، چیف سیکرٹری نے بتایا تھا پنجاب اسمبلی میں مقامی حکومت نے بل بھیج دیا ہے۔ڈی جی قانون نے کہا کہ 2022کے رولز کے مطابق اگر ای وی ایم نہ ہو تو بیلٹ پیپرز پر بلدیاتی الیکشن ہو سکتا ہے، الیکشن کے انعقاد میں رکاوٹ نہیں ہے، پنجاب میں الیکشن انعقاد میں کوئی رکاوٹ نہیں ہے، ابھی 2022 کا بلدیاتی حکومت کا قانون موجود ہے، 2022 کے بلدیاتی حکومت کے قانون کے تحت حلقہ بندی پر الیکشن ہو سکتا ہے۔

الیکشن کمیشن حکام نے کہا کہ سپریم کورٹ نے کہا تھا بلدیاتی الیکشن میں رکاوٹ کے سنجیدہ نتائج ہوں گے، پنجاب حکومت کی مدت پوری ہوئے تین سال ہو چکے ہیں، 2022کا قانون ابھی تک ختم نہیں ہوا ہے، 2022کے قانون پر ہمیں عملدرآمد کر کے معاملات چلانے چاہئیں، پنجاب حکومت کہتی ہے ہمارا قانون نہیں بنا ہے، وہ کوئی ایسی چیز نہیں کر سکتے جس سے الیکشن کمیشن کا اختیار چھینا جائے، پنجاب حکومت بلدیاتی الیکشن کرانے کی پابند ہے۔

حکام نے کہا کہ لاہور ہائیکورٹ میں کیس 14اکتوبر کیلئے مقرر ہے، انہیں بھی جواب دینا ہے، پنجاب میں بلدیاتی الیکشن میں تین سال 9ماہ کی تاخیر ہو چکی ہے، 2013ء کا بلدیاتی حکومت کا قانون ہے، بلدیاتی الیکشن کرانا ہماری ذمہ داری ہے ۔ پنجاب حکومت کے حکام نے کہا کہ قائمہ کمیٹی نے 6اگست کو قانون کلیئر کر دیا، پھر سیلاب آگیا اور اسمبلی اجلاس نہیں ہو سکا، کمیشن کے نوٹس پر ہم نے حکومت کو آگاہ کیا، حکومت نے کہا ہے جیسے اسمبلی اجلاس ہوگا ،قانون منظور کرالیں، اب جیسے اسمبلی کا اگلا اجلاس ہوگا قانون منظوری کیلئے پیش کر دیں گے۔

سیکرٹری الیکشن کمیشن نے کہاکہ جماعت اسلامی نے لاہور ہائی کورٹ میں انتخابات کی درخواست دی، مئی میں پنجاب حکومت نے بتایا قانون سازی قانون سازوں کا اختیار ہے کوئی ٹائم نہیں دے سکتے، اگر پنجاب آج الیکشن کا نہیں مانتا تو 2022ء کے قانون پر حلقہ بندی پر بلدیاتی الیکشن کراسکتے ہیں ہمیں اب پنجاب میں بلدیاتی الیکشن میں پیشرفت کرنی چاہئے۔

بعدازاں الیکشن کمیشن کیس کا فیصلہ محفوظ کر لیا۔بعد ازاں الیکشن کمیشن نے پنجاب میں بلدیاتی انتخابات 2022ء کے قانون کے تحت دسمبر 2025ء کے آخری ہفتے میں کروانے کا فیصلہ سنا دیا۔

انٹرنیوز
+ posts
متعلقہ خبریں
- Advertisment -
Google search engine

زیادہ پڑھی جانے والی خبریں

error: Content is protected !!