عالمی امور کے ایک پاکستانی ماہرنے چین کی جانب سے حال ہی میں پیش کی جانے والی عالمی حکمرانی کی نئی پہل کو سراہا ہے جس کا اعلان ’’شنگھائی تعاون تنظیم (ایس سی او) پلس‘‘ اجلاس میں کیا گیا ہے۔
اسلام آباد میں قائم سینٹر آف ساؤتھ ایشیا اینڈ انٹرنیشنل اسٹڈیز کے ایگزیکٹو ڈائریکٹر محمود الحسن خان کے مطابق یہ اقدام دنیا کے جنوبی خطے کے ممالک کے عالمی فیصلہ سازی میں کردار کو نئی جہت دے گا۔
ساؤنڈ بائٹ (انگریزی): محمود الحسن خان، ایگزیکٹو ڈائریکٹر، سینٹر آف ساؤتھ ایشیا اینڈ انٹرنیشنل اسٹڈیز، اسلام آباد
"عالمی حکمرانی کی یہ پہل دنیا کے جنوبی خطے اور ترقی پذیر ممالک کے عالمی کردار کو مزید مضبوط بنانے کی جانب ایک بڑا قدم ہے۔ اس میں تعاون، سرمایہ کاری، ترقی اور ہر سطح پر مربوط کوششوں پر توجہ مرکوز کی گئی ہے۔ یہ واقعی ایک اسٹریٹجک اقدام ہے جس کے جنوبی اور ترقی پذیر ممالک کے لئے بے شمار معاشرتی، اقتصادی، جغرافیائی سیاسی اور اسٹریٹجک فوائد ہیں۔
ذاتی طور پر میرا خیال ہے کہ یہ مجوزہ عناصر سمجھ بوجھ اور اعتماد کے ساتھ ساتھ کمیونٹیوں، ممالک اور براعظموں کے درمیان زیادہ قیمتی اور مفید تعاون کے پل کا کردار بھی ادا کریں گے۔
اس بات کے قوی امکانات ہیں کہ آنے والے دنوں میں شنگھائی تعاون تنظیم عالمی حکمرانی میں ایک اہم کردار ادا کر سکتی ہے کیونکہ ایک طرف اس کا عالمی مجموعی پیداوار اور سرمایہ کاری میں بڑا حصہ ہے اور دوسری جانب یہ مختلف ممالک کے درمیان اتفاق رائے قائم کرنے کی قابلِ ذکر صلاحیت بھی رکھتی ہے۔ میرا اپنا یہی خیال ہے کہ شنگھائی تعاون تنظیم ایک متحرک اور فعال ادارے کے طور پر اس پہل کے نفاذ اور اس کی ادارہ جاتی تشکیل کے لئے نہایت مفید ثابت ہوگی۔”
اسلام آباد سے شِنہوا نیوز ایجنسی کے نمائندوں کی رپورٹ




