اسٹینڈ اپ (انگریزی): چینگ نان، نمائندہ شِنہوا نیوز ایجنسی
چین نے گزشتہ کئی دہائیوں میں صحرا وٴں کے پھیلاوٴ کے مسئلے کے خلاف کامیاب جدوجہد کی ہے اور اب وہ اپنی جدید تکنیک اور عملی تجربات عرب ممالک کے ساتھ شیئر کر رہا ہے۔ چین کی وزارت تجارت کے زیر سرپرستی اور گانسو ڈیزرٹ کنٹرول ریسرچ انسٹی ٹیوٹ کے زیر انتظام عرب ممالک کے لیے ریت کنٹرول کے موضوع پر تربیتی کورس شمال مغربی چین کے صوبہ گانسو کے شہر وووے میں شروع ہو چکا ہے۔ فلسطین، مصر اور اردن سے تعلق رکھنے والے تقریباً 30 ٹرینی اس 14 روزہ تربیتی پروگرام میں شرکت کر رہے ہیں۔
ساوٴنڈ بائٹ (انگریزی): محمد احمد ابراہیم عبداللہ، مصری ٹرینی
"چین وہ ملک ہے جس نے صحرا کے پھیلاوٴ کے مسئلے پر بہترین طریقے سے قابو پایا ہے۔ ہم نے گانسو انسٹی ٹیوٹ میں صحرائی زمین پر قابو پانے سے متعلق کئی لیکچرز میں شرکت کی ہے اور چینی ٹیکنالوجی کو عملی طور پر دیکھا ہے جیسے کہ یہ ٹنل۔ ہم نے یہ ٹیکنالوجی سیکھی ہے اور میرے لیے یہ تجربہ بہت شاندار رہا ہے۔ شکریہ چین۔”
اس قسم کے تربیتی پروگرام صوبہ گانسو میں گزشتہ 30 سال سے جاری ہیں جن کے دوران اب تک 86 ممالک کے 1,100 سے زائد تکنیکی ماہرین اور سرکاری اہلکاروں کو تربیت دی جا چکی ہے جن میں عرب ممالک کے افراد بھی شامل ہیں۔
وووے، چین سے نمائندہ شِنہوا نیوز ایجنسی کی رپورٹ
————————————
آن سکرین ٹیکسٹ:
چین اور عرب ممالک میں صحرائی زمین کی بحالی کےتجربات کا تبادلہ
گانسو صوبے میں عرب ماہرین کے لیے صحرائی زمین کی بحالی پر تربیتی کورس
چین کے شہر وووے میں عرب ماہرین کے لیے ریت کنٹرول کورس شروع
چین کی وزارت تجارت کے تحت تربیتی کورس میں 30 عرب ٹرینی شریک
فلسطین، مصر اور اردن سے ماہرین 14 روزہ تربیت حاصل کر رہے ہیں
چین نے صحرائی زمین پر قابو پانے کی زبردست ٹیکنالوجی دی ہے۔ مصری ٹرینی
چینی ٹیکنالوجی سیکھنا میرے لیے بہترین تجربہ ہے۔ مصری ٹرینی
گانسو میں 30 سال سے 86 ممالک کے ماہرین کو تربیت دی جا رہی ہے
1,100 سے زائد سرکاری و تکنیکی ماہرین تربیت پا چکے ہیں
چینی ادارہ دنیا بھر میں صحرائی زمین کی بحالی میں سرگرم ہے

شنہوا
- شنہوا#molongui-disabled-link
- شنہوا#molongui-disabled-link
- شنہوا#molongui-disabled-link
- شنہوا#molongui-disabled-link