پاکستان عالمی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف) کی بیشتر شرائط پوری کرنے میں کامیاب ہوگیا، جس کے بعد 2 ارب 30 کروڑ ڈالر کی قسط ملنے کی راہ ہموار ہوگئی۔
وزارت خزانہ نے موجودہ مالی سال کے پہلے 9 ماہ کی آمدن و اخراجات کی تفصیلات جاری کر دیں، وزارت خزانہ کے مطابق رواں مالی سال پاکستان آئی ایم ایف کے بیشتر اہداف پورے کرنے میں کامیاب ہوگیا۔ آئی ایم ایف کے ایگزیکٹو بورڈ کا اجلاس کل واشنگٹن میں ہوگا۔ پاکستان کیلئےدو ارب 30 کروڑ ڈالر کے مالی پیکیج کی منظوری متوقع ہے۔ ایک ارب ڈالر کی اگلی قسط، 1.3 ارب ڈالر کی کلائمیٹ فنانسنگ ملنے کی امید ہے۔
رپورٹ کے مطابق حکومت کی خالص آمدن 7468 ارب روپے رہی جبکہ رواں مالی سال9 ماہ میں اخراجات 11 ہزار 491 ارب روپے تک پہنچ گئے۔ نو ماہ میں مجموعی مالی خسارہ 4023 ارب روپے ریکارڈ کیا گیا۔ وفاقی ترقیاتی منصوبوں پر413 ارب روپے ہی خرچ ہوسکے۔
وزارت خزانہ کے مطابق پرائمری سرپلس 2700 ارب ہدف کے مقابلے 3468 ارب روپے تک پہنچ گیا، حکومت کی خالص آمدن 7468 ارب روپے رہی، صوبوں نے آئی ایم ایف کے مقررہ ہدف سے 25 ارب زیادہ سرپلس دیا، 1053 ارب روپے کے صوبائی سرپلس کے باعث خسارہ کم ہو کر 2970 ارب پر آگیا
پنجاب 441 ارب، سندھ 395 ارب، پختوانخوا 111، بلوچستان نے 105 ارب سرپلس دیا، صوبوں نے ہدف سے 79 ارب زیادہ 685 ارب روپے ریونیو بھی جمع کیا، وزارت خزانہ
رپورٹ کے مطابق مالی سال کے پہلے 9 ماہ میں قرضوں پر 6438 ارب روپے سے زیادہ سود ادا کیا گیا، گزشتہ سال کے مقابلے قرضوں پر سود کی ادائیگی میں 921 ارب اضافہ ہوا۔
وزارت خزانہ کے مطابق 9 ماہ میں دفاعی شعبے پر 1423 ارب روپے خرچ کیئے گئے، اس دوران وفاقی ترقیاتی منصوبوں پر 413 ارب روپے ہی خرچ ہوسکے۔
زیرجائزہ عرصے کے دوران پنشن کی ادائیگی پر 672 ارب، حکومتی امور چلانے پر 558 ارب اخراجات آئے، نو ماہ میں قابل تقسیم محاصل سے صوبوں کو 5084 ارب روپے دیئے گئے۔
مالی سال کے دوران ابتک ایف بی آر نے ہدف سے 715 ارب کم 8453 ارب روپے ٹیکس جمع کیا، نان ٹیکس ریونیو کی مد میں 4099 ارب روپے جمع کیئے گئے، پیٹرولیم لیوی میں اضافے کے باعث ہدف سے 71 ارب زیادہ نان ٹیکس ریونیو جمع کیا گیا۔ پیٹرولیم لیوی کی مد میں 9 ماہ میں 834 ارب اکھٹے ہوئے۔ تاجر دوست اسکیم کے تحت 36.7 ارب روپے جمع نہ ہوسکے۔
