چین کے دارالحکومت بیجنگ کے عظیم عوامی ہال میں منعقدہ 14ویں قومی عوامی کانگریس(این پی سی) کے تیسرے سیشن کے دوسرے مکمل اجلاس کا ایک منظر-(شِنہوا)
بیجنگ(شِنہوا) چین کے شمال مغربی سنکیانگ ویغور خود مختار علاقے سے تعلق رکھنے والے قومی قانون سازوں نے نام نہاد ’’جبری مشقت‘‘ کی آڑ میں علاقے پر امریکی پابندیوں کو مسترد کر دیا ہے۔
70 سے زائد میڈیا اداروں کے تقریباً 100 چینی اور غیر ملکی صحافیوں نے 14ویں قومی عوامی کانگریس(این پی سی) کے تیسرے اجلاس میں سنکیانگ کے وفد کے کھلے پینل مذاکرے میں شرکت کی۔
این پی سی کے نمائندے اور کمیونسٹ پارٹی آف چائنہ کی سنکیانگ علاقائی کمیٹی کے سیکرٹری ما شنگ روئی نے امریکہ کے نام نہاد ’’ویغور انسانی حقوق پالیسی قانون‘‘ اور ’’ویغور جبری مشقت کی روک تھام کے قانون‘‘ پر تبصرہ کرتے ہوئے کہا ’’دونوں کا مقصد سنکیانگ کی ترقی کی راہ میں رکاوٹ پیدا کرکے اسے واپس غربت اور پسماندگی میں دھکیلنا ہے۔یہ علیحدگی پسندی کا بیج بونے کا باعث بن کر چین کی ترقی کو روک سکتا ہے۔
ما نے کہا کہ گزشتہ برس ارمچی کے علاقائی دارالحکومت میں منعقدہ عالمی ذرائع ابلاغ سربراہ اجلاس میں 100 بین الاقوامی میڈیا اداروں کے 200 نمائندے شریک ہوئے تھے ۔غیر ملکی نمائندوں نے پورے علاقے میں تحقیقات کیں اور انہیں "جبری مشقت” یا "نسل کشی” کے دعوؤں کی تصدیق سے متعلق کوئی شواہد نہیں ملے۔
انہوں نے مزید کہا کہ وہ بین الاقوامی صحافیوں کو دعوت دیتے ہیں کہ وہ سنکیانگ کو بدنام کرنے والے بعض میڈیا کی باتوں پراندھا یقین کرنے کی بجائے حقیقی سنکیانگ کو دیکھنے کے لئے پورے خطے کا دورہ کرکے اس کی تحقیقات کریں۔
این پی سی کے ایک اور رکن اور سنکیانگ کی عوامی کانگریس کی قائمہ کمیٹی کے ڈپٹی ڈائریکٹر وانگ منگ شان نے کہا کہ بعض ممالک کی جانب سے ’’جبری مشقت‘‘ کی آڑ میں عائد کردہ پابندیوں نے سنکیانگ کے کاروباری اداروں کے حقوق اور مفادات کو شدید متاثر کیا ہے۔اس کے نتیجے میں ’’جبری بےروزگاری‘‘ اور ’’جبری غربت ‘‘ پیدا ہوئی ہے۔
